تبدیلی مذہب قوانین دستور کے خلاف، ایک طبقہ کو خوش کرنے کی کوشش: مولانا جعفر پاشاہ
مولانا جعفر پاشا نے کہا کہ دستور ہند کوئی نیا نہیں ہے، آئین نے ہندوستان کے ہر شہری کو بنیادی حقوق عطا کیے ہیں جس میں ایک تبدیلی مذہب کا بھی حق ہے۔ کسی بھی شخص کو اپنے مذہب کی تبدیلی کا حق حاصل ہے۔
حیدرآباد: مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ امیر امارات ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھرا پردیش نے تبدیلی مذہب قوانین کو دستور کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے بی جے پی کی جانب سے ایک طبقہ کو خوش کرنے کی کوشش قرار دیا۔
مولانا جعفر پاشا نے کہا کہ دستور ہند کوئی نیا نہیں ہے۔ اس آئین نے ہندوستان کے ہر شہری کو کئی بنیادی حقوق عطا کیے ہیں جس میں ایک تبدیلی مذہب کا بھی حق دیا گیا ہے۔ کسی بھی شخص کو اپنے مذہب کی تبدیلی کا حق حاصل ہے، لیکن اس طرح کے ظالمانہ قوانین صرف اس لئے بنائے جا رہے ہیں کہ اسلام کے حق مساوات اور برابری کے اصولوں سے متاثر ہو کر کوئی اسلام قبول نہ کرے، دراصل یہ قانون دیگر ابنائے وطن کی اسلام سے قربت، محبت اور مشرف بہ اسلام ہونے کو روکنے کے لئے بنایا گیا ہے۔
مولانا جعفر پاشا نے کہا کہ بی جے پی سے تعلق رکھنے والی دو ریاستوں نے عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کرلیا ہے جو دستور ہند کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت سنگین بحران سے گزر رہا ہے۔ آئے دن بڑھتی ہوئی بے روزگاری اورمہنگائی سے سماج کا ہر طبقہ کافی پریشان ہے۔ ملک میں بڑی تعداد میں کسانوں کا احتجاج بھی جاری ہے۔ ملازمتوں کے حصول میں سارے ملک میں بے روزگار افراد بڑی مایوسی کے عالم میں ہیں۔ کووڈ کی جو صورتحال ہے وہ سب کے سامنے عیاں ہے۔
مولانا جعفر پاشا نے کہا کہ کووڈ کی وجہ سے جو لوگ پریشان ہیں ان کی پریشانیوں کا خاتمہ اور ان کی مالی مدد کے علاوہ ان کو بہتر سے بہتر مفت علاج کی فراہمی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہے۔ حکومت یوپی کے تبدیلی مذہب آرڈینس کے خلاف 104سابق آئی اے ایس عہدیداروں نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ یہ غیر قانونی آرڈیننس ہے جسے فوری واپس لینے کی ضرورت ہے۔ ان سرکردہ عہدیداروں نے یہاں تک کہہ دیا کہ گنگا جمنی تہذیب کا مرکز اترپردیش اب نفرت کی سیاست کا محور بن گیا ہے اور حکمرانی کے اداروں میں فرقہ وارانہ زہر سرائیت کرگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کشمیر: خشک موسم کے بیچ سرد ہواؤں کا سلسلہ جاری
مولانا جعفر پاشا نے کہا کہ علاوہ ازیں سابق چار ججس نے بھی یوپی حکومت کے آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ ان تمام باتوں کے پیش نظر مخالف دستور ہند کام کرنے والوں بالخصوص مرکزی حکومت کی آنکھیں کھل جانی چاہیے۔بی جے پی کی مرکزی حکومت ہو کہ ریاستی حکومتیں یا کوئی غیر بی جے پی حکومتیں ہوں، ایسے اقدامات سے ہمیشہ باز رہنا چاہیے جو دستور ہند کے خلاف اور عوام کے مفاد میں نہ ہوں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Jan 2021, 3:11 PM