پولیس عملہ پر تھوکنے اور کانسٹبل کو کاٹنے والی خاتوں کی درخواست ضمانت مسترد
سیشن جج نے کہا کہ دو فریقین کے جھگڑے کے دوران پولیس کو طلب کیا گیا، جب پولیس اپنا فرض انجام دے رہی تھی تو عرضی گزار اس سے متفق نہیں ہوئی اور اس نے پولیس کو ہی تشدد کانشانہ بنایا جو ناقابل برداشت ہے۔
ممبئی: ممبئی کی سیشن عدالت نے گزشتہ دنوں پولیس عملہ پر تھوکنے اور خاتون کانسٹبل کو اپنے دانتوں سے کانٹنے کے معاملے میں پیشگی ضمانت دینے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ملزمہ ایک سنگین معاملے میں ملوث ہے اور اس نے محکمہ پولیس کی بے عزتی کی ہے۔
سیشن جج ڈی ڈی کوچے نے درخواست مسترد کرتے ہوے مزید کہا کہ دو فریقین کے جھگڑے کے دوران پولیس کو فون کرکے عرض گزار کی بیٹی نے ہی طلب کیا تھا اور جب پولیس اپنا فرض انجام دے رہی تھی تو عرضی گزار اس سے متفق نہیں ہوئی اور اس نے پولیس کو ہی تشدد کانشانہ بنایا جو ناقابل برداشت ہے۔
استغاثہ کے مطابق سنگیتا گپتا نامی خاتون مضافات کے ایک چال میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہے ان کا اپنے ایک پڑوسی سے جائداد کا تنازعہ چل رہا ہے، گزشتہ دنوں دونوں کے درمیان کسی بات کو لیکر جھگڑا ہوگیا اس دوران سنگیتا کی بیٹی نے پولیس کو فون کیا جس کے بعد ڈیوٹی پر موجود خاتون کانسٹبل وہاں پہنچی اور اس نے جھگڑے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی، لیکن سنگیتا کو ایسا لگا کہ خاتون کانسٹبل اس کے مخالفین کی طرفداری کر رہی ہے، جس کے سبب اس نے اپنے لڑکے کو کہا کہ وہ اس پوری کارروائی کو اپنے موبائل میں ریکارڈ کرے اور جب لڑکا ریکارڑنگ کرنے لگا تو کانسٹبل نے اس کا موبائل ضبط کرنے کی کوشش کی، جس سے دل برداشتہ ہو کر سنگیتا نے اس کے ہاتھ پر کاٹ لیا۔
خاتون کانسٹبل نے اپنی مدد کے لئے مرد کانسٹبل کو طلب کیا، اس کی آمد کے بعد سنگیتا نے اس پر تھوک دیا۔ سنگیتا نے اپنی عرض داشت میں کہا کہ یہ سب کچھ غصے کے عالم میں غیر ارادتاً ہوا تھا نیز اس معاملے میں کسی مزید تفشیش کی ضرورت نہیں ہے لہذا درخواست ضمانت منظور کی جائے۔
دفاع نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے میں پولیس نے سنگیتا کے لڑکے کو بھی گرفتار کیا تھا جسے عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا تھا اس طرح سے یکسانیت کی بنیاد پر ملزمہ کو بھی رہا کیا جائے۔ عدالت نے دفاع کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جرم کا ارتکاب ناقابل قبول ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔