انتخابی نتائج کے بعد توڑ پھوڑ روکنے کے لیے کانگریس کمر بستہ، ماکن پنجاب اور بگھیل اتراکھنڈ روانہ
کانگریس نے سبھی انتخابی ریاستوں میں اپنے نگراں اور پارٹی انچارج سے کہا ہے کہ 10 مارچ کو ووٹ شماری کے دن وہ مرکزی قیادت کو ہر حالات سے باخبر رکھیں۔
سال 2017 کے اسمبلی انتخاب کے نتائج میں دو ریاستوں میں سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود بی جے پی کے توڑ پھوڑ کے سبب حکومت نہیں بنا سکی، کانگریس نے اس مرتبہ ووٹ شماری سے پہلے ہی کمر کس لی ہے۔ پارٹی نے کسی طرح کی گڑبڑی کو روکنے کے لیے چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کو دہرادون اور سینئر لیڈر اجے ماکن کو پنجاب روانہ کر دیا ہے۔
دراصل کانگریس کو پنجاب اور اتراکھنڈ دونوں ریاستوں مین حکومت بنانے لائق سیٹیں آنے کی پوری امید ہے۔ ایسے میں پارٹی دونوں ریاستوں میں گزشتہ غلطی سے سبق لیتے ہوئے حکومت بنانے کا کوئی بھی موقع گنوانا نہیں چاہتی ہے۔ پارٹی نے اجے ماکن کے علاوہ اپنے ترجمان پون کھیڑا کو بھی پنجاب بھیجا ہے۔ ساتھ ہی دیپندر ہڈا کو اتراکھنڈ روانہ کیا ہے۔
اس سے قبل آج دن میں کانگریس نے انتخاب کے بعد کے حالات سے نمٹنے اور حالات پر نگرانی کے لیے تین نگراں کو منی پور بھیجا ہے۔ 2017 میں کانگریس سب سے بڑی پارٹی ہونے کے بعد بھی منی پور میں حکومت بنانے میں ناکام رہی تھی۔ اس لیے اس بار پارٹی نے چھتیس گڑھ حکومت میں سینئر وزیر ٹی ایس سنگھدیو، ونسینٹ پالا اور مکل واسنک کو منی پور بھیجا ہے۔
کانگریس نے سبھی انتخابی ریاستوں میں اپنے سبھی نگراں اور پارٹی انچارج کو اپنے سبھی نومنتخب اراکین اسمبلی پر نظر رکھنے اور 10 مارچ کو ووٹ شماری کے دن مرکزی قیادت کو اس کی اطلاع دینے کو کہا ہے۔ اسی کے تحت کرناٹک کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار کو نگرانی اور پالیسی کے لیے گوا بھیجا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔