بی جے پی کو بدترین انتخابی شکست ہوگی: گوا کانگریس کے صدر
گوا کانگریس کے صدر گریش چوڈانکر نے کہا ’’ہم نے اپنے امیدواروں کو ووٹرز کے سامنے پیش کیا اور عوام نے تبدیلی کے لئے ووٹ دیا ہے۔ یہ بی جے پی کی بدترین انتخابی شکست ہوگی‘‘
پنجی: گوا اسمبلی انتخابات 2022 کے تحت پیر یعنی 15 فروری کو مکمل ہونے والے پولنگ کے عمل کے دوران پوسٹل بیلٹ کو شامل کرتے ہوئے ریاست بھر میں مجموعی طور پر 80 فیصد سے زیادہ ووٹنگ ہوئی۔ اگر پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کو ہٹا دیا جائے تو اس ساحلی ریاست میں پرجوش 78.94 فیصد ووٹنگ درج کی گئی۔ ریاست کے کل 11.64 لاکھ ووٹرز نے 1722 پولنگ مراکز پر رائے دہی کرتے ہوئے 301 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ مشینوں میں بند کیا۔
سب سے زیاد ووٹ فیصد والے اسمبلی حلقوں پر نظر ڈالیں تو وزیر اعلیٰ پرمود ساونت کے حلقہ سنکلیم میں سب سے زیادہ 89.64 فیصد پولنگ درج کیا گیا۔ جبکہ سب سے کم ووٹر ٹرن آؤٹ بینولیم میں رہا، جہاں 70.20 فیصد ووٹروں نے اپنا ووٹ ڈالا۔ بینولیم میں موجودہ رکن اسمبلی چرچل الیماو کا مقابلہ عام آدمی پارٹی کے نئے امیدوار کیپٹن وینزی ویگاس سے ہے۔
ووٹر ٹرن آؤٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ریاستی کانگریس صدر گریش چوڈانکر نے کہا کہ گوا کے 80 فیصد لوگ حکومت بدلنا چاہتے ہیں۔ چوڈانکر نے کہا ’’ہم نے (بطور پارٹی) خود کو تبدیل کیا اور اپنے امیدواروں کو ووٹروں کے سامنے پیش کیا۔ عوام نے اس تبدیلی کو پسند کیا اور ہمارے امیدواروں کے حق میں ووٹ دیا۔ یہ گوا میں بی جے پی کی بدترین انتخابی شکست ہوگی، اس کے ساتھ اسمبلی میں ایک ہندسے میں کمی آئی ہے۔ وزیر اعلیٰ اور ان کے دونوں نائبوں کو شکست فاش ہوگی۔‘‘
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق انتخابی مہم کے دوران ووٹروں کے ٹرن آؤٹ میں جوش و خروش موجود نہیں تھا۔ سیاسی مبصر اور ماہر تعلیم ڈاکٹر منوج کامت نے کہا ’’آج کا رجحان لوگوں میں جوش و خروش کو ظاہر کرتا ہے۔ انتخابی مہم کے دوران ایسا جوش و خروش بالکل نہیں دیکھا گیا جو اب نظر آ رہا ہے، ووٹنگ حکمراں جماعت کے خلاف کی گئی، جسے اقتدار مخالف لہر کا سامنا تھا۔ ووٹوں کے رجحان کی یا تو بی جے پی کی جانب رہنے کی توقع کی گئی تھی یا کانگریس کی طرف اور مجھے لگتا ہے کہ یہ کانگریس کی طرف رہا۔‘‘
اگرچہ مجموعی طور پر پولنگ پرامن رہی، تاہم بینولیم میں معمولی جھڑپ کی اطلاع موصول ہوئی جہاں موجودہ رکن اسمبلی چرچل الیماو کے کچھ حامیوں نے عام آدمی پارٹی امیدوار وینزی ویگاس کا محاصرہ کرنے کی کوشش کی۔ اسی طرح رمڈامول ہاؤسنگ بورڈ کے علاقے سے کشیدگی کی اطلاع موصول ہوئی جہاں ایک امیدوار پر رقم تقسیم کرنے کے الزامات عائد ہوئے۔
سابق وزیر اعلیٰ اور مارگاؤ سے امیدوار دگمبر کامت نے کہا کہ "کانگریس نے ووٹروں کو نئے چہرے فراہم کئے اور ووٹنگ کا فیصد ظاہر کرتا ہے کہ لوگوں نے اس فیصلہ کا استقبال کیا۔ ریاست بھر میں کانگریس کی لہر نظر آئی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم اقتدار میں آئیں گے۔‘‘
کامت کی پارٹی کے ساتھی اور گوا کے الیکشن انچارج دنیش گنڈو راؤ نے کہا کہ پولنگ فیصد کو دیکھتے ہوئے یہ بالکل واضح ہے کہ کانگریس پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوا کے لوگوں نے تبدیلی کے لیے ووٹ کیا ہے۔
ادھر، گوا کے لیے عام آدمی پارٹی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار امیت پالیکر جو سینٹ کروز حلقہ سے انتخاب لڑ رہے ہیں، نے اپنی جیت پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبدیلی لانے کا لمحہ ہے۔ پالیکر نے کہا "مجھے بھروسہ ہے کہ ریاست میں اقتدار کی تبدیلی آئے گی۔ عوام بدعنوانی کو شکست دینے کے لیے جوش و خروش سے ووٹ دیا ہے۔ اب 10 مارچ کو جاری ہونے والے نتائج کا انتظار کریں۔‘‘
جنوبی گوا سے بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ نریندر سوائیکر نے کہا کہ گوا میں مسلسل تیسری بار بی جے پی کی حکومت برسراقتدار آئے گی۔ ریاستی بی جے پی کے صدر سدانند تناوڈے نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "اعلی ووٹنگ فیصد اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ لوگوں کا ہم پر بھروسہ ہے۔ ہمارے مخالفین نے ہمیشہ بی جے پی کو کم سمجھا ہے، یہاں تک کہ پچھلے انتخابات میں بھی، لیکن ہمیں اکثریت حاصل ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں : کیا بی جے پی پہلے دو مرحلوں میں اپنی جنگ ہار گئی ہے؟
ڈاکٹر پرمود ساونت کے حلقے میں سب سے زیادہ پولنگ کا فیصد ریکارڈ کئے جانے پر تناوڈے نے کہا کہ ایک غیر ضروری ہنگامہ کھڑا کیا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا اپنی سیٹ پر جیت پانا مشکل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ہم سنکیلیم سیٹ 6000 سے زیادہ ووٹوں سے جیت رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔