نوکرشاہی میں ’لیٹرل انٹری‘ پر کانگریس ناراض، ملازمت میں ریزرویشن کے تعلق سے حکومت پر کھڑگے-راہل کا زوردار حملہ

نوکرشاہی میں لیٹرل انٹری کو لے کر اپوزیشن نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اپوزیشن نے اسے ریزرویشن سے جوڑتے ہوئے کہا کہ آئین کو تار تار کرتی بی جے پی نے ریزرویشن پر ڈبل حملہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کھڑگے، راہل / آئی اے این ایس</p></div>

کھڑگے، راہل / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

یو پی ایس سی نے مرکزی حکومت کی نوکرشاہی میں ’لیٹرل انٹری‘ کے ذریعہ تقرریوں کا اشتہار نکالا ہے۔ اس معاملے میں اپوزیشن کی اہم پارٹی کانگریس نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس نے اس قدم کو ریزرویشن سے جوڑا ہے اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ’’بی جے پی آئین کو تار تار کرتے ہوئے ریزرویشن پر ڈبل حملہ کر رہی ہے۔‘‘

ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں ریزرویشن کے تعلق سے 2 معاملوں کا تذکرہ کرتے ہوئے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج مودی حکومت نے مرکز میں جوائنٹ سکریٹری، ڈائریکٹرس اور ڈپٹی سکریٹری کے کم از کم 45 عہدے لیٹرل انٹری کے ذریعہ بھرنے کا اشتہار نکالا ہے۔ کیا اس میں ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور ای ڈبلیو ایس ریزرویشن ہے؟‘‘ پھر وہ لکھتے ہیں کہ ’’سوچی سمجھی سازش کے تحت بی جے پی قصداً ملازمتوں میں ایسی بھرتی کر رہی ہے تاکہ ریزرویشن سے ایس سی، ایس ٹی، او بی سی طبقات کو دور رکھا جا سکے۔‘‘


دوسرے معاملہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کھڑگے نے لکھا ہے ’’یوپی میں 69000 اسسٹنٹ ٹیچرس کی تقرری میں ریزرویشن گھوٹالے کا اب ہائی کورٹ کے فیصلے سے پردہ فاش ہو چکا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’راہل گاندھی نے مارچ 2024 میں دلت اور پسماندہ طبقہ میں ریزرویشن گھوٹالے کے تعلق سے وزیر اعظم کو خط لکھ کر محروم امیدواروں کی آواز اٹھائی تھی۔ یوگی حکومت نے امیدواروں سے ناانصافی کرتے ہوئے یہ عہدے بھرے تھے، جس میں دلت اور پسماندہ طبقہ کو ریزرویشن کے آئینی حق سے محروم رکھا گیا۔ اب ہمیں پتہ چلا کہ بی جے پی کی ساتھی پارٹی کی مرکزی وزیر نے ملازمت میں ریزرویشن پر ہو رہی دھاندلی پر حکومت کی توجہ کیوں مرکوز کرائی تھی۔‘‘

اپنے پوسٹ کے آخر میں کانگریس صدر نے لکھا ہے کہ ’’ہندوستانی آئین میں موجود معاشی، سماجی اور سیاسی انصاف کے التزامات کو مکمل نافذ کرنا ضروری ہے۔ کانگریس پارٹی اسی لیے سماجی انصاف کے مقصد سے ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کر رہی ہے۔‘‘


دوسری طرف لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے بھی اتر پردیش میں 69 ہزار اسسٹنٹ ٹیچرس کی بھرتی معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا استقبال کیا ہے اور بی جے پی حکومت کو ریزرویشن مخالف قرار دیتے ہوئے اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ راہل گاندھی نے 21 فروری کو کیے گئے اپنے ایک ’ایکس‘ پوسٹ کو ری پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’69 ہزار اسسٹنٹ ٹیچرس کی بھرتی پر الٰہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ریزرویشن نظام کے ساتھ کھلواڑ کرنے والی بی جے پی حکومت کی سازشوں کو سخت جواب ہے۔ یہ 5 سالوں سے سردی، گرمی، برسات میں سڑکوں پر مستقل جدوجہد کر رہے امت موریہ جیسے ہزاروں نوجوانوں کی ہی نہیں، سماجی انصاف کی لڑائی لڑنے والے ہر جنگجو کی جیت ہے۔‘‘

بی جے پی کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے راہل گاندھی اپنے پوسٹ میں یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’ریزرویشن چھیننے کی بھاجپائی ضد نے سینکڑوں بے قصور امیدواروں کا مستقبل تاریکی میں دھکیل دیا ہے۔ پانچ سال ٹھوکریں کھا کر برباد ہونے کے بعد جن کو نئی فہرست کے ذریعہ ملازمت ملے گی اور جن کا نام اب منتخب فہرست سے کٹ سکتا ہے، دونوں کی ہی گنہگار صرف بی جے پی ہے۔‘‘ اپنے پوسٹ کے آخر میں راہل واضح لفظوں میں لکھتے ہیں کہ ’’پڑھائی کرنے والوں کو لڑائی کرنے پر مجبور کرنے والی بی جے پی حکومت صحیح معنوں میں نوجوانوں کی دشمن ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔