این ایم ڈی سی اسٹیل پلانٹ کی نجکاری سے متعلق پیش رفت پر جئے رام رمیش نے مودی حکومت سے پوچھا ’کیا ہوا تیرا وعدہ؟‘

مرکزی حکومت کے فیصلے پر جئے رام رمیش نے پی ایم مودی کو ان کا وعدہ اور قسم یاد دلایا ہے، یاد دلایا ہے کہ عوام سے انھوں نے این ایم ڈی سی کی نجکاری نہ کرنے کی بات کہی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت نے چھتیس گڑھ واقع این ایم ڈی سی اسٹیل کے ’ڈس انوسٹمنٹ‘ یعنی اس کی نجکاری کی تیاری کر لی ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت آئندہ دو ماہ میں اس کی فنانشیل بولیاں مدعو کر سکتی ہے۔ سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نئے نجکاری منصوبہ کے تحت این ایم ڈی سی اسٹیل مناسب کمپنی ہے۔ پلانٹ نیا ہے اور یہ شیئر ہولڈرس کے لیے زیادہ قیمت تیار کر سکتا ہے۔ حکومت کی نجکاری کے سمت میں قدم اٹھانے کے فیصلے کے بعد کانگریس نے مرکزی حکومت پر زوردار حملہ کیا ہے۔ سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ پی ایم مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بستر کے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ اس اسٹیل پلانٹ کی نجکاری نہیں ہوگی، لیکن اب حکومت اپنے ہی وعدے سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔ اس پلانٹ کو فروخت کرنے کے منصوبہ کو آخری شکل دے رہی ہے۔ حالانکہ اسے کون خرید سکتا ہے، وہ ایک الگ کہانی ہے۔

دراصل مرکزی حکومت نے اکتوبر 2022 میں پروموٹر کمپنی این ایم ڈی سی سے چھتیس گڑھ کے نگرنار استیل پلانٹ کو الگ کر دیا تھا۔ یکم دسمبر 2022 کو حکومت نے این ایم ڈی سی اسٹیل کی اسٹریٹجک فروخت کے لیے دلچسپی لیٹر مدعو کیے تھے اور مجوزہ سودے کے لیے کئی کمپنیوں نے دلچسپی دکھائی تھی۔ فروری 2023 میں این ایم ڈی سی اسٹیل کو 30.25 روپے شیئر قیمت پر اسٹاک ایکسچینج پر فہرست بند کیا گیا۔ کمپنی کا شیئر 0.98 فیصد اضافہ کے ساتھ 53.82 روپے پر بند ہوا۔ این ایم ڈی سی اسٹیل کا مارکیٹ کیپٹلائزیشن 15773 کروڑ روپے رہا۔ این ایم ڈی سی اسٹیل میں حکومت کی 60.79 فیصد حصہ داری ہے اور 39.21 فیصد عام شیئر ہولڈرس کے پاس ہے۔ حکومت نے کمپنی میں اپنی 50.79 فیصد حصہ داری فروخت کرنے کے ساتھ ہی مینجمنٹ کا کنٹرول بھی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔


مرکزی حکومت کے اس فیصلے پر کانگریس پارٹی نے پی ایم مودی اور مرکزی حکومت امت شاہ کو ان کے وعدے اور قسم یاد دلائے ہیں۔ کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ کیا ہے جس کی شروعات اس طرح کی ہے ’’کیا ہوا تیرا وعدہ، وہ قسم وہ ارادہ۔‘‘ پھر وہ لکھتے ہیں کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ بستر کے این ایم ڈی سی اسٹیل پلانٹ کا مالی سال 2025 کے آخر سے پہلے نجکاری طے ہے۔ آپ کرونولوجی سمجھیے۔‘‘ آگے وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’3 اکتوبر 2023 کو نان بایولوجیکل وزیر اعظم نے اسٹیل پلانٹ کا افتتاح کیا تھا۔ اس موقع پر انھوں نے وعدہ کیا تھا کہ نگرنار اسٹیل پلانٹ بستر کے لوگوں کی ملکیت ہے اور ان کی ہی رہے گی۔ 19 اکتوبر 2023 کو خود ساختہ چانکیہ نے وزیر اعظم کے وعدے کو دہراتے ہوئے کہا کہ این ایم ڈی سی کے بستر اسٹیل پلانٹ کی نجکاری نہیں کی جائے گی۔ چھتیس گڑھ میں اس بات پر عام رائے بن گئی کہ اسٹیل پلانٹ کو نہیں فروخت کیا جانا چاہیے۔‘‘

جئے رام رمیش اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے لکھتے ہیں ’’بی جے پی کے سابق وزیر اعلیٰ رمن سنگھ نے اپریل 2017 میں وزیر اعظم کو کط لکھ کر پلانٹ کی نجکاری پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ کانگریس کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کئی مواقع پر نجکاری کو لے کر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم کو خط لکھا تھا۔ 21 فروری 2021 کو نیتی آیوگ کی میٹنگ میں تو انھوں نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے وزیر اعظم کے سامنے تجویز رکھی تھی کہ ریاستی حکومت پلانٹ کے مینجمنٹ کی ذمہ داری لینے کو تیار ہے۔ ریاست کی سیاسی قیادت کی باتوں پر دھیان نہ دینے اور اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے کے بعد نان بایولوجیکل وزیر اعظم اور ان کی حکومت اب نگرنار اسٹیل پلانٹ کو فروخت کرنے کے منصوبہ کو آخری شکل دے رہی ہے۔ اسے کون خرید سکتا ہے، وہ ایک الگ کہانی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔