اودے پور تشدد معاملہ: نابالغ ملزم کے مکان پر چلا بلڈوزر، بجلی کنکشن بھی کاٹا گیا
جس مکان کو توڑا گیا وہاں ملزم طالب علم اور اس کا کنبہ رہتا تھا، غور کرنے والی بات یہ ہے کہ مکان ملزم کے ماما کا بتایا جا رہا ہے، کچھ لوگوں نے کارروائی کی مخالفت کی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
جمعہ کے روز راجستھان کے اودے پور میں دسویں درجہ کے دو طالب علموں کی لڑائی نے تشدد والے حالات پیدا کر دیے تھے اور علاقے میں دفعہ 144 نافذ کرنے تک کی نوبت آ گئی تھی۔ کئی مقامات پر توڑ پھوڑ اور آگ زنی کے واقعات پیش آئے، نتیجہ کار پولیس کو شہر میں امن بحالی کے لیے 1500 جوانوں کی تعیناتی کرنی پڑی۔ اس معاملے میں آج ملزم طالب علم کے اوپر انتظامیہ نے سخت کارروائی کی ہے۔ نابالغ طالب علم کے گھر پر بلڈوزر چلا دیا گیا ہے اور اس کا کنبہ فی الحال بے گھر ہو چکا ہے۔
دراصل اقلیتی طبقہ کے ایک طالب علم نے جمعہ کے روز اسکول میں اکثریتی طبقہ کے ایک طالب علم پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔ سنگین حالت میں اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ جب ہندو تنظیموں کو اس واقعہ کی جانکاری ملی تو انھوں نے ہنگامہ برپا کر دیا۔ اسکول اور اسپتال دونوں جگہ لوگوں کی بڑی بھیڑ جمع ہو گئی اور ہندو تنظیموں نے ملزم طالب علم کے گھر کو بلڈوزر سے گرانے کا پُرزور انداز میں مطالبہ کیا۔ اس مطالبے کا اثر آج دیکھنے کو ملا جب اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے طالب علم کے اہل خانہ کو گھر سے نکالا گیا، ان کے سامان کو باہر کیا گیا اور پھر گھر کو منہدم کر دیا گیا۔ اس کارروائی کے بعد بھی علاقے میں حالات کشیدہ ہیں اور شہر میں چپے چپے پر پولیس تعینات ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میونسپل کارپوریشن کی ٹیم کثیر تعداد میں پولیس اہلکاروں کے ساتھ ملزم کے گھر پہنچی۔ ٹیم نے ملزم کے گھر کے اندر کا سارا سامان باہر نکال دیا۔ میونسپل کارپوریشن اور محکمہ جنگلات نے پہلے ہی انھیں نوٹس دے دیا تھا۔ اس کے بعد مکان کو منہدم کرنے کی کارروائی شروع ہوئی۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ یہ مکان ملزم کا نہیں ہے، بلکہ اس کا کنبہ یہاں کرایہ پر رہتا تھا۔ یہ مکان ملزم کے مانا کا بتایا جا رہا ہے۔ محلے کچھ لوگوں نے اس انہدامی کارروائی کی مخالفت کی، لیکن محض 20 منٹ کے اندر مکان کو زمین دوز کر دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ ملزم نابالغ طالب علم اور اس کے والد کو پولیس نے جمعہ کے روز ہی گرفتار کر لیا تھا۔ دونوں سے پوچھ تاچھ بھی فوری طور پر شروع کر دی گئی تھی۔ بعد ازاں ملزم طالب علم کو بچوں کے اصلاح گھر بھیج دیا گیا۔ ہندو تنظیموں کے شدید مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے اور آگ زنی و توڑ پھوڑ کے واقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے پورے شہر میں دفعہ 144/163 نافذ کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی سبھی اسکول اور کالجوں میں آئندہ حکم تک تعطیل کا اعلان کر دیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ رکشا بندھن کے بعد کلکٹر کے حکم کے بعد ہی اسکول کھولے جا سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔