پارلیمنٹ میں ’جئے فلسطین‘ کہنے پر اویسی کے خلاف شکایت، رکنیت کی منسوخی کا مطالبہ
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے کی گئی شکایت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اویسی کو غیر ملکی ریاست ’فلسطین‘ سے وفاداری ظاہر کرنے پر آرٹیکل 102 (4) کے تحت نااہل قرار دیا جائے
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے قومی صدر اور حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کے خلاف صدر مملکت دروپدی مرمو سے شکایت کی گئی ہے۔ ایڈوکیٹ ونیت جندل نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے آئین ہند کے آرٹیکل 103 کے تحت صدر کے سامنے شکایت درج کرائی ہے، جس میں ’فلسطین‘ کے تئیں اپنی وفاداری دکھانے کے لیے اویسی کو آرٹیکل 102(4) کے تحت نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ ایڈوکیٹ ہری شنکر جین نے بھی صدر دروپدی مرمو سے اسد الدین اویسی کے خلاف شکایت کی ہے اور ان کی نااہلی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسد الدین اویسی کے پارلیمنٹ میں حلف برداری کے دوران جئے فلسطین کا نعرہ لگانے کے بعد متعدد ارکان پارلیمنٹ نے اعتراض ظاہر کیا تھا۔ جب اویسی سے ان کے نعرے کے بارے میں سوال کیا گ یا تو انہوں نے جواب دیا کہ کس نے کیا کہا اور کیا نہیں کہا، سب کچھ آپ کے سامنے ہے۔ میں نے صرف جئے بھیم، جئے میم، جئے تلنگانہ، جئے فلسطین کہا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دیگر لوگوں نے کیا کہا وہ بھی سنئے۔ فلسطین کا ذکر کرنا کس طرح آئین کے خلاف ہو سکتا ہے، آئین کی تشریح دکھائیں۔
اویسی کے ذریعے جئے فلسطین کہے جانے کے بعد بی جے پی لیڈر جی کشن ریڈی نے کہا کہ اس ملک کی پارلیمنٹ میں حلف لینے کے دوران جئے فلسطین کا نعرہ لگایا گیا جو بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف وہ (اویسی) آئین کی بات کرتے ہیں اور ہندوستان میں رہ کر فلسطین کا گانا گاتے ہیں، یہ پوری طرح سے غلط ہے۔ ایسے واقعات سے ان لوگوں کا اصل چہرہ سامنے آتا ہے۔ یہ لوگ ہر دن ہر موضوع پر ایسی حرکتیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ پارلیمنٹ میں ایسے نعرے لگانے والوں کو پہچانیں۔
واضح رہے کہ 18ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کے دوسرے دن اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے حلف لینے کے بعد ’جئے فلسطین‘ کا نعرہ لگایا تھا۔ حلف کے بعد انہوں نے پہلے جئے بھیم کہا، جس کے بعد انہوں نے جئے میم، جئے تلنگانہ اور جئے فلسطین کے نعرے لگائے۔ اویسی نے 5ویں بار لوک سبھا ممبر کی حیثیت سے حلف لیا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ میں ہندوستان کے پسماندہ لوگوں کے مسائل کو ایمانداری سے اٹھاتا رہوں گا۔ لیکن فلسطین کے نعرے کے بعد اس پر ہنگامہ شروع ہو گیا اور چیئرمین نے اسے ریکارڈ سے ہٹا دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔