ملک میں مساوات کے لیے فرقہ وارانہ ہم آہنگی ضروری: سی جے آئی
چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کی روح کے مطابق ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے لیکن اگر لوگ آپس میں ہی لڑیں گے تو بھلا ملک کیسے ترقی کرے گا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا ہے کہ ملک میں مساوات اور ہم آہنگی کے لیے ایک دوسرے کے احترام کا احساس بہت ضروری ہے۔ وہ وزارت قانون کے زیر اہتمام بیکانیر میں ہفتہ (9 مارچ) کو 'ہمارا آئین، ہمارا احترام' کے عنوان سے منعقدہ پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔
چیف جسٹس نے اس موقع پر کہا کہ ملک میں مساوات کو برقرار رکھنے کے لیے بھائی چارے کا احساس بہت ضروری ہے۔ آئین کی روح کے مطابق ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔ اگر لوگ آپس میں ہی لڑیں گے تو بھلا ملک کیسے ترقی کرے گا؟" چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ ’’آئین بنانے والوں نے انسانی وقار و احترام کو سب سے اعلیٰ مقام دیا ہے۔ بابا صاحب امبیڈکر نے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ آئین میں انصاف، آزادی اور مساوات کے ساتھ بھائی چارے کے جذبے اور فرد کے وقار کو برقرار رکھا جائے۔‘‘
مہاراجہ گنگا سنگھ یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں منعقدہ اس پروگرام میں سی جے آئی نے یہ بھی کہا کہ ’’جمہوریت اور آئین کے درمیان ایک تعلق ہے۔ آئین کو سمجھنے سے جمہوریت کا شعور بھی پروان چڑھتا ہے۔ آئین کو ملک کے ہر شہری تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ آئین کی روح کو ہر فرد تک پہنچانا ہوگا۔‘‘ چیف جسٹس نے آئین کے بارے میں مزید کہا کہ ’’آئین بنانے میں بہت سی سماجی اور سیاسی تحریکات نے اپنی حصہ داری نبھائی اور ملک کے تمام طبقات کو ذہن میں رکھتے ہوئے آئین بنایا گیا تھا۔ یہ صرف وکلاء کے لیے ایک دستاویز نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا آئین ساز اسمبلی کے 284 اراکین میں سے بیکانیر سے جسونت سنگھ بھی تھے۔ ریاست بیکانیر کے مہاراجہ گنگا سنگھ کو چیمبر آف پرنسس سے قبل چانسلر کے طور پر منتخب کیا گیا تھا، اس لیے آئین ہند کا بیکانیر سے بہت گہرا تعلق ہے۔ "
عدالتی فیصلوں کے بارے میں سی جے آئی نے کہا کہ ’’ملک کی کسی بھی عدالت میں فیصلے مقامی زبان میں ہونے چاہئیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جب میں دہلی میں بیٹھ کر کسی وکیل یا جج کے لیے کوئی فیصلہ کر رہا ہوں تو وہ کسی خاص زبان میں ہو سکتا ہے لیکن اگر میں عام آدمی کے لیے کوئی فیصلہ کر رہا ہوں تو اسے آسان زبان میں ہونا چاہیے۔‘‘
چیف جسٹس نے بیکانیر میں ای-کورٹ کی سہولت شروع کرنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ یہاں کے وکلاء اب اپنے شہر سے ہی پریکٹس کر سکیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ "ملک کی سپریم کورٹ دہلی کے تلک مارگ پر واقع ہے لیکن یہ تلک مارگ کی سپریم کورٹ نہیں ہے، یہ ہندوستان کی سپریم کورٹ ہے۔ اسی طرح راجستھان ہائی کورٹ بھی صرف جے پور یا جودھپور کی نہیں بلکہ یہ پورے راجستھان کی ہے۔‘‘ قبل ازیں وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے بتایا کہ چیمبر آف پرنسس کے چانسلر کی حیثیت سے مہاراجہ گنگا سنگھ اسی جگہ بیٹھا کرتے تھے جہاں شروع میں ملک کے چیف جسٹس بیٹھا کرتے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔