بھارت جوڑو نیائے یاترا: ’کرونی کیپٹلزم کی شروعات گجرات سے ہوئی اور خاتمہ...‘، گجرات میں راہل گاندھی کا خطاب
راہل گاندھی نے کہا کہ ’چپس‘ کا پیکٹ جو 10 روپے میں ملتا ہے، اس میں نصف آلو کا استعمال ہوتا ہے اور کسانوں کو اس نصف آلو کے لیے چند پیسے ہی ملتے ہیں۔
بھروچ: کانگریس کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ اس وقت گجرات میں ہے اور آج راہل گاندھی نے مشہور ’گجرات ماڈل‘ کو طنز کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دراصل یہ کرونی کیپٹلزم کی سرپرستی کرتا ہے۔ انھوں نے بھارت جوڑو نیائے یاترا کے 56ویں دن ایک بڑی بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ (کرونی کیپٹلزم) گجرات سے شروع ہوا اور پھر پورے ملک میں پھیل گیا۔ اب اس کے اختتام کا آغاز بھی گجرات سے ہی شروع ہوگا۔‘‘
عوام سے خطاب کے دوران راہل گاندھی نے ایک بار پھر ذات پر مبنی مردم شماری کی اہمیت سب کے سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ آزادی کے 75 سال بعد سماجی ترقی کی سطح کا اندازہ لگانا انتہائی ضروری ہے، کیونکہ 90 فیصد لوگوں کے پاس اب بھی کوئی حصہ داری نہیں ہے، نہ ہی وہ فیصلہ سازی کے عمل میں شریک ہیں۔ ملک کی دولت اور وسائل پر بھی ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
راہل گاندھی نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے وقت یہ تصور کیا گیا تھا کہ ملک کی ترقی سے سبھی کو فائدہ پہنچے گا۔ لیکن تقریباً 90 فیصد آبادی، جن میں پسماندہ، دلت، قبائل، اقلیت اور جنرل طبقہ کے غریب لوگ شامل ہیں، انھیں کنارہ چھوڑ دیا گیا۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے اپنی تقریر کے دوران اس بات کا وعدہ کیا کہ مرکز میں کانگریس کی حکومت بنی تو معاشی سروے کے ساتھ ذات پر مبنی مردم شماری اولین ترجیح ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ملک میں موجودہ سماجی و اقتصادی صورتحال کا ایکسرے ثابت ہوگی، اور یہ انتہائی ضروری ہے۔
راہل گاندھی نے ریزرویشن پر 50 فیصد کی پابندی ہٹانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس کی حکومت بنی تو اس حد کو ختم کر دیا جائے گا۔ کسانوں کے تعلق سے انھوں نے کہا کہ ایم ایس پی کو قانونی گارنٹی دی جائے گی اور یہ کسانوں کا حق ہے۔ ایک مثال پیش کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’چپس‘ کا پیکٹ جو 10 روپے میں ملتا ہے، اس میں نصف آلو کا استعمال ہوتا ہے اور کسانوں کو اس نصف آلو کے لیے چند پیسے ہی ملتے ہیں۔ کسان اپنی پیداوار کے لیے مناسب اور حقیقی قیمت طلب کر رہے ہیں اور کانگریس پارٹی مرکز میں برسراقتدار ہونے کی صورت میں انھیں یہ قیمت دینے کی گارنٹی دے رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔