کوچنگ سنٹر حادثہ: ’بہت ہی عجیب جانچ ہو رہی ہے‘، ہائی کورٹ نے گاڑی ڈرائیور کی گرفتاری پر دہلی پولیس کو لگائی پھٹکار

دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ ’’دہلی پولیس کیا کر رہی ہے؟ کیا اس کا توازن بگڑ گیا ہے؟ جانچ کی نگرانی کر رہے اس کے افسر کیا کر رہے ہیں؟ یہ لیپا پوتی ہے یا کیا ہے؟‘‘

دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی واقع ایک کوچنگ سنٹر کے بیسمنٹ میں پانی بھر جانے کے سبب تین طلبا کی ہوئی موت پر دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے یہ پھٹکار 3 طلباء کی موت کے معاملے میں مبینہ کردار کو لے کر ایک گاڑی ڈرائیور کو گرفتار کرنے پر بدھ (31جولائی) کے روز لگائی۔ پولیس کی ’عجیب‘ جانچ پر عدالت نے سوال کیا کہ ’’کیا اس کا توازن گڑبڑا گیا ہے۔‘‘ حالانکہ ہائی کورٹ کے سخت الفاظ سے جیل میں بند ایس یو وی ڈرائیور کو کوئی راحت نہیں مل پائی، جس کی ضمانت عرضی بعد میں ایک مجسٹریٹ عدالت نے خارج کر دی۔

واضح رہے کہ جیوڈیشیل مجسٹریٹ ونود کمار نے گزشتہ روز ڈرائیور منُج کتھوریا سمیت 5 ملزمین کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔ دہلی پولیس نے کتھوریا کی ضمانت عرضی کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے ’مستی خور‘ قرار دیا تھا۔ عدالت میں کارگزار چیف جسٹس منموہن اور جسٹس تشار راؤ گیڈیلا کی بنچ نے کہا کہ ’عجیب جانچ‘ کی جا رہی ہے، جس میں دہلی پولیس ایک ایسے شخص کے خلاف کارروائی کر رہی ہے جو یہاں اولڈ راجندر نگر میں کوچنگ سنٹر (حادثہ والی جگہ) کے باہر کار لے کر گزرا تھا۔ لیکن پولیس دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) کے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔


عدالت نے سوال کیا کہ دہلی پولیس آخر کیا کر رہی ہے؟ کیا اس کا توازن گڑبڑا گیا ہے؟ جانچ کی نگرانی کر رہے اس کے افسر کیا کر رہے ہیں؟ یہ لیپا پوتی ہے یا کیا ہے؟ بنچ نے کہا کہ پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جو وہاں سے کار لے کر گزرا تھا۔ اس نے پوچھا کہ کیا اب تک اس واقعہ کے لیے (ایم سی ڈی) کے کسی افسر کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے؟ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم آپ کو بتا رہے ہیں کہ ایک بار افسران پر ذمہ داری طے ہوگئی تو مستقبل میں ایسا کوئی حادثہ نہیں ہوگا۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ ہائی کورٹ ’کٹمب‘ نامی آرگنائزیشن کی عرضی پر سماعت کر رہا تھا، جس میں 27 جولائی کی شام سول سروس کی تیاری کر رہے تین طلبا کی موت کے معاملے کی جانچ کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کی گزارش کی گئی ہے۔ سماعت کے دوران بنچ نے عرضی دہندہ کے وکیل رُودر وکرم سنگھ کی عرضی میں دہلی پولیس کو بھی فریق بنانے کی زبانی درخواست قبول کر لی ہے۔


بدھ کے روز ہوئی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ پولیس کہاں ہے؟ اس معاملے کی جانچ کون کر رہا ہے؟ وہ کسی بھی مسافر یا ڈرائیور کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ایسا اس لیے ہوا کیونکہ آپ نے کار چلائی تھی۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا کسی افسر کو پکڑا گیا ہے یا اس سے پوچھ گچھ کی گئی ہے؟ کیا انہوں نے اس افسر سے پوچھ گچھ کی ہے جس نے اس نالے سے گاد نہیں نکالی؟ کیا نالے سے ٹھیک سے اور وقت پر گاد نکالی گئی تھی؟

ہائی کورٹ نے واقعہ کی جانچ کسی مرکزی ایجنسی سے کرانے کے اشارے دیے اور دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) کمشنر، متعلقہ پولیس ڈپٹی کمشنر اور معاملے کے جانچ افسر (آئی او) کو جمعہ کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی بنچ نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ کہ آئی او نے گاد نکالنے کا منصوبہ دیکھا ہے یا عمارت تعمیر کی منظوری کا منصوبہ دیکھا ہے یا نہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اس نے ایسا کیا ہے یا اس نے ایم سی ڈی افسران کے کردار کی جانچ کی ہے۔ اس پر دہلی حکومت کے وکیل نے کہا کہ وہ جانچ کی حالت اور عدالت کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالوں پر آئی او سے بات کریں گے اور جمعہ کو اس سے واقف کرائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔