اروناچل پردیش کے پاک فوارہ کے پاس نگرانی چوکی بنانا چاہتا تھا چین، ہندوستانی فوج نے ناکام کیا منصوبہ

فوجی افسر نے کہا کہ گلوان میں ہمارے فوجیوں کو حیران کر دیا گیا تھا، لیکن ہم اس بار تیار تھے، جیسے ہی ہمیں پتہ چلا کہ پی ایل اے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی طرف بڑھ رہے ہیں، ہم نے انھیں روک دیا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

اروناچل پردیش میں تعینات فوج کے ایک سینئر افسر نے انکشاف کیا ہے کہ گلوان کی طرح چینی فوج پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) اروناچل پردیش کے توانگ واقع یانگستے میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر ایک آبزرویشن پوسٹ (او پی) قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہی تھی، جسے ہندوستانی فوج کے جوانوں نے ناکام کر دیا۔ کیونکہ مقررہ گائیڈلائنس کے مطابق ایل اے سی کے پاس کسی بھی طرح سے کوئی او پی قائم نہیں کی جا سکتی۔

فوجی افسر نے کہا کہ وہاں پہلے سے ہی بہت ٹھنڈ ہے۔ اگلے کچھ ہفتوں کے اندر ایل اے سی کے قریب کے سبھی علاقے کئی فیٹ برف سے ڈھکے رہیں گے۔ ہندوستانی علاقہ میں مناسب فراہمی کے ساتھ ہماری اگلی صف کی چوکیوں کو اسٹاک کرنے کے لیے آخری تیاری کی جا رہی ہے۔ فوج کا بھی کافی موومنٹ ہے۔ پی ایل اے یقینی طور سے سردیوں کے لیے ہماری تیاریوں کے بارے میں جاننے کے لیے زیادہ خواہش مند ہے، اس لیے او پی قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔


پی ایل اے کے پاس نگرانی کیمرے ہیں، وہ ایل اے سی سے کچھ دوری پر ہیں۔ ڈرون کا بھی استعمال کیا جاتا ہے، لیکن کسی بھی سازش کا منصوبہ بنانے کے لیے ایک سیدھا منظر ہمیشہ سب سے اچھا مانا جاتا ہے۔ گلوان میں پی ایل اے کے ساتھ جدوجہد تب شروع ہوئی جب ہندوستانی فوج نے ایک او پی کو منہدم کر دیا جسے چینیوں نے تباہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

جہاں جمعہ کو ہندوستانی اور چینی فوجی متصادم ہوئے تھے، اس پوائنٹ کے سب سے قریب کے چھوٹے سے شہر تسیچو کے مقامی لوگ علاقے کا امن خراب کرنے کے لیے پی ایل اے سے بے حد ناخوش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ چمی گیاتسے (108 چھوٹے فواروں کا مجموعہ) سے بمشکل چند سو میٹر کی دوری پر ہوا، جسے ایل اے سی کے دونوں طرف سے ہمارے مونپاؤں کے ذریعہ پاکیزہ مانا جاتا ہے۔ ہندوستانی فوج ہمارے جذبات کا احترام کرتی ہے اور کبھی بھی اس جگہ کی پاکیزگی کو خراب کرنے کے لیے کچھ نہیں کرتی ہے۔ یہ دوسری بار ہے جب پی ایل اے نے یہاں ہنگامہ کیا ہے۔


چین کی پی ایل اے کے لیے اس وقت فکر کا مقام ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں ہندوستانی فوج نے اروناچل پردیش حکومت کی مدد سے اس علاقہ میں بہت سارے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی ہے۔ اس سے جہاں مقامی لوگوں کو مدد ملی ہے، وہیں سرحد پر فوجیوں اور سامانوں کی تیز اور آسان رسائی میں بھی مدد ملی ہے۔

فوجی افسر نے کہا کہ گلوان میں ہمارے بہادر فوجیوں کو حیران کر دیا گیا تھا۔ لیکن ہم اس بار تیار تھے۔ جیسے ہی ہمیں پتہ چلا کہ پی ایل اے نے ایل اے سی کی طرف قدم بڑھائے ہیں، ہمیں پتہ تھا کہ کیسا رد عمل ظاہر کرنا ہے۔ وہ او پی قائم کرنے کے لیے پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن ہم نے انھیں روک دیا اور انھیں واپس جانے کے لیے مجبور کر دیا۔ ہمیں لڑائی میں کوئی دلچسپی نہیں تھی، لیکن چینی کہتے رہے کہ پورا علاقہ ان کا علاقہ ہے۔ ہمارے کچھ فوجیوں کو معمولی چوٹیں لگی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔