نیپال میں پھر سے اقتدار کی تبدیلی! کے پی شرما اولی نے نئی حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کر دیا
نیپال میں ایک بار پھر اقتدار کی تبدیلی ہونے جا رہی ہے۔ کے پی شرما اولی، جو اب تک پشپ کمل دہل ’پرچنڈ‘ حکومت کے اتحادی تھے، وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں اور یہ ان کی تیسری مدت کار ہوگی
کھٹمنڈو: نیپال کے سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے نئی حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کر دیا ہے۔ انہوں نے پشپ کمل دہل ’پرچنڈ‘ کے پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ کھونے کے بعد صدر کے سامنے 166 ارکان پارلیمنٹ کی حمایت کا دعوی کر دیا۔ ان میں ان کی اپنی پارٹی یو ایم ایل کے 78 اور نیپالی کانگریس کے 88 ایم پی شامل ہیں۔
نیپال کی 239 سالہ بادشاہت کے 2008 میں خاتمے کے بعد سے ملک نمایاں سیاسی عدم استحکام سے گزر رہا ہے اور گزشتہ 15 سالوں میں 13 حکومتیں تشکیل دی جا چکی ہیں۔ کے پی اولی کی قیادت میں بننے والی ممکنہ حکومت اس عرصے کے دوران 14ویں حکومت ہوگی۔ کے پی شرما اولی دو بار وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ اب اگر نئی حکومت بنتی ہے تو یہ کے پی اولی کی تیسری مدت کار ہوگی۔
کے پی شرما اولی اب تک پشپ کمل دہل ’پرچنڈ‘ کی کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (ماؤسٹ سینٹر) کے ساتھ اتحاد میں حکومت کا حصہ تھے۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے مارچ کے مہینے میں ہی ’پرچنڈ‘ کی حمایت کی تھی۔ تب نیپالی کانگریس نے پرچنڈ کی پارٹی کے ساتھ اتحاد سے خود کو الگ کر لیا تھا اور اپوزیشن میں رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اب نیپالی کانگریس کے پی اولی کی کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (مارکسسٹ-لیننسٹ) کے ساتھ حکومت کا حصہ ہوگی۔
قبل ازیں، پشپ کمل دہل ’پرچنڈ‘ کو پارلیمنٹ میں اعتماد کے ووٹ میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ دہل کو اقتدار برقرار رکھنے کے لیے 275 رکنی ایوان میں کم از کم 138 ووٹوں کی ضرورت تھی لیکن وہاں موجود 258 ارکان میں سے صرف 63 نے ان کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ 194 ارکان پارلیمنٹ نے ان کے خلاف ووٹ دیا اور ایک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
وزیر اعظم کے طور پر اپنی تیسری مدت کار کے دوران، پشپ کمل دہل نے تین بار اپنے اہم اتحادی شرکت دار کو تبدیل کیا اور 5 بار پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا پڑا۔ انہوں نے دسمبر 2022 میں اپنی تیسری مدت کار کے لیے حلف اٹھایا تھا۔ جمعہ کو اعتماد کے ووٹ میں انہیں شکست ہوئی اور انہیں وزیر اعظم کا عہدہ کھونا پڑا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔