مودی حکومت نے 10 سال میں روزانہ ’یومِ قتل آئین‘ ہی منایا، غریب و محروم سے ہر لمحہ ان کی عزت نفس چھینی: کھڑگے

مودی حکومت کے متنازعہ فیصلے پر اکھلیش یادو نے کہا کہ 30 جنوری کو ’یومِ قتل باپو‘ اور ’یومِ قتل جمہوریت‘ مشترکہ طور پر منانا چاہیے کیونکہ اسی دن چنڈی گڑھ میں بی جے پی نے میئر انتخاب میں دھاندلی کی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia</p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ’سمویدھان ہتیا دیوس‘ (یومِ قتل آئین) منانے سے متعلق مودی حکومت کے فیصلے پر سخت رد عمل کا اظہار کیا۔ انھوں نے 12 جولائی کو وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ آئین جیسے پاکیزہ لفظ کے ساتھ ’قتل‘ لفظ کو جوڑنا باباصاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی بے عزتی ہے۔ کانگریس صدر نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ 10 سالوں میں روزانہ ’یومِ قتلِ آئین‘ ہی تو منایا ہے اور ہر غریب و محروم طبقہ سے ان کی عزت نفس چھینی ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’نریندر مودی جی، گزشتہ 10 سالوں میں آپ کی حکومت نے ہر دن ’سمویدھان ہتیا دیوس‘ ہی تو منایا ہے۔ آپ نے ملک کے ہر غریب و محروم طبقے سے ہر لمحہ ان کی عزت نفس چھینی ہے۔‘‘ وہ آگے لکھتے ہیں کہ ’’جب مدھیہ پردیش میں بی جے پی لیڈر قبائلیوں پر پیشاب کرتا ہے، یا جب یوپی کے ہاتھرس کی دلت بیٹی کا پولیس جبراً آخری رسومات ادا کر دیتی ہے... تو وہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے؟ جب ہر 15 منٹ میں دلتوں کے خلاف ایک بڑا جرم ہوتا ہے اور ہر دن 6 دلت خواتین کے ساتھ عصمت دری ہوتی ہے... تو وہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے؟‘‘


کھڑگے نے سوال کیا کہ جب اقلیتوں پر غیر قانونی ’بلڈوزر نیائے‘ کا قہر ہوتا ہے، جس میں 2 سالوں میں 1.5 لاکھ گھروں کو توڑ کر 7.38 لاکھ لوگوں کو بے گھر بنایا جاتا ہے تو وہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے؟ جب منی پور گزشتہ 13 مہینوں سے تشدد کی زد میں ہے اور آپ وہاں قدم تک رکھنا پسند نہیں کرتے... تو وہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے؟ کانگریس صدر نے پی ایم مودی کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے منھ سے آئین کی باتیں اچھی نہیں لگتیں۔ کھڑگے نے دعوی کیا کہ ’’بی جے پی-آر ایس ایس-جَن سنگھ نے آئین کو کبھی نہیں مانا۔ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ آر ایس ایس کے ترجمان ’آرگنائزر‘ نے 30 نومبر 1949 کے شمارہ میں اداریہ میں لکھا تھا کہ ’ہندوستان کے اس نئے آئین کی سب سے بری بات یہ ہے کہ اس میں ہندوستانی کچھ بھی نہیں ہے‘۔ کیا یہاں آر ایس ایس صاف طور پر ہندوستانی آئین کے معمار بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر جی کے خلاف میں اور منوسمرتی کی حمایت میں نہیں کھڑی ہوئی؟‘‘

کانگریس صدر نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’جب آپ نے (مودی نے) منمانے طریقے سے نوٹ بندی نافذ کر کے ریزرو بینک جیسے ادارہ کو کچلا، بینکوں کی لائنوں میں کھڑا کر 120 لوگوں کی جان لی اور تالی بجا بجا کر ’گھر میں شادی ہے، لیکن پیسے نہیں ہیں‘ کہہ کر عوام کا مذاق بنایا.. تو وہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے؟ جب آپ نے کووڈ وبا کے دوران لاکھوں مزدوروں کو ان کے پیروں کے چھالے کی پروا کیے بغیر بس-ٹرین نہیں دستیاب کرائی اور سینکڑوں کلومیٹر چلنے کو مجبور کیا، کیونکہ آپ کے دل میں آیا کہ لاک ڈاؤن بغیر تیاری کے لگانا ضروری ہے... تو وہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے؟‘‘


کھڑگے نے اپنے پوسٹ میں آگے لکھا کہ ’’جب سپریم کورٹ کے موجودہ ججوں نے عوامی طور سے پریس کانفرنس کر آپ کی حکومت کی عدالت میں مداخلت پر سوال اٹھائے... تو وہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے؟ جب آپ کی حکومت نے ای ڈی، سی بی آئی، انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کا استعمال کر 95 فیصد معاملے اپوزیشن لیڈران پر تھوپے، کئی منتخب حکومتیں گرائیں، سیاسی پارٹیوں کو توڑا، انتخاب سے دو ہفتے قبل ملک کی اہم اپوزیشن پارٹی کے بینک اکاؤنٹ فریز کروائے، دو دو منتخب وزرائے اعلیٰ کو جیل میں ڈالا... تو وہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے؟‘‘

کھڑگے نے اپنی بات اتنے پر ہی ختم نہیں کی، بلکہ یہ بھی کہا کہ ’’جب اَن داتا کسانوں پر تین سیاہ قوانین تھوپے گئے، ان کو ایک سال تک دہلی کی دہلیز پر دردناک طریقے سے بیٹھنے کو مجبور کیا گیا، ان پر لاٹھی ڈنڈے برسائے گئے، ڈرون سے آنسو گیس و ربر بلیٹ برسائی گئیں، جو 750 کسانوں کی جان لے لیں... تو وہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے؟ جب پارلیمنٹ کو برسراقتدار پارٹی کا میدان بنا دیا جائے، جس میں ایک ساتھ 146 اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو معطل کر یکطرفہ طریقے سے، تاناشاہ کی طرح اہم قوانین پاس کروائے جائیں... تو وہ آئین کا قتل نہیں تو اور کیا ہے؟‘‘ اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس آئین کو مٹا کر منوسمرتی نافذ کرنا چاہتی ہے تاکہ دلتوں، اقبائلیوں اور پسماندہ طبقات کے حقوق پر حملہ کیا جا سکے۔ تبھی تو وہ ’آئین‘ جیسے پاکیزہ لفظ کے ساتھ ’قتل‘ جیسا لفظ جوڑ کر بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کی بے عزتی کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔