گجرات کے لیے بی جے پی کا انتخابی منشور ’ہندو راشٹر‘ اور ’پولیس اسٹیٹ‘ بنانے کی طرف واضح اشارہ
بی جے پی نے گجرات کے اپنے انتخابی منشور میں جو وعدے کیے ہیں وہ گجرات کو بالواسطہ طور سے ہندو اسٹیٹ یا پولیس اسٹیٹ کی شکل میں تیار کرنے کا عزم نظر آتے ہیں۔
بی جے پی نے گجرات کے اپنے انتخابی منشور میں جو وعدے کیے ہیں وہ گجرات کو بالواسطہ طور سے ہندو اسٹیٹ یا پولیس اسٹیٹ کی شکل میں تیار کرنے کا عزم نظر آتے ہیں۔ ان میں کٹرپسند مخالف سیل کا قیام، مبینہ اینٹی نیشنل طاقتوں کے خلاف مہم، وقف ملکیتوں کی جانچ، مدارس کا نئے سرے سے سروے اور مذہب تبدیلی پر سخت سزا اور جرمانہ کی سہولت نافذ کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاست میں یونیفارم سول کوڈ نافذ کرنے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کو بھی نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
بی جے پی کے ’سنکلپ پتر‘ میں الیکٹرک اسکوٹر اور طالبات کو سائیکل جیسی انتخابی ریوڑیوں کے ساتھ ہی 2036 میں گجرات میں اولمپک کھیلوں کے انعقاد کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی 20 لاکھ ملازمتوں کا بھی وعدہ ہے، لیکن اس کی کوئی مدت طے نہیں ہے۔ ویسے عام طور پر انتخابی منشور آئندہ پانچ سالوں کے لیے ہوتے ہیں، لیکن جس طرح 2036 کے اولمپک کھیلوں کا تذکرہ اس انتخابی منشور میں ہے اس سے یہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ محض انتخابی جملے ہی ہیں۔
بی جے پی نے ہفتہ کو گاندھی نگر پارٹی سربراہ جے پی نڈا اور وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل کی موجودگی میں اپنا انتخابی منشور جاری کیا۔ اس کے اہم نکات کو نشان زد کرتے ہوئے پارٹی سربراہ جے پی نڈا نے بتایا کہ ریاست میں دہشت گرد تنظیموں کے سلیپر سیل کو تباہ کرنے اور اینٹی نیشنل طاقتوں کو منہدم کرنے کے لیے اینٹی-ریڈیکلائزیشن سیل قائم کیا جائے گا۔
بی جے پی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ گجرات میں وقف ملکیتوں کی جانچ کرے گی اور ان کے مالی لین دین کا حساب رکھے گی۔ اس کے علاوہ ریاست میں چل رہے مدارس کے نصابوں پر بھی نگاہ رکھی جائے گی اور اس کے لیے خصوصی سروے کرائے جائیں گے۔ اتنا ہی نہیں پارٹی نے جبراً مذہب تبدیلی کی صورت میں گجرات کے فریڈم آف رلیجن (ترمیم) ایکٹ 2021 کے تحت سخت سزا اور جرمانہ لگانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی بی جے پی نے ریاست میں احتجاجی مظاہرہ اور عدم اتفاق ظاہر کرنے کے حقوق پر بھی قینچی چلائی ہے۔ پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ ریاست میں گجرات ریکوری آف ڈیمجز آف پبلک اینڈ پرائیویٹ پراپرٹیز ایکٹ بنایا جائے گا۔ اس ایکٹ کے تحت کسی بھی احتجاجی مظاہرہ یا دھرنا کے علاوہ فساد وغیرہ میں نجی یا سرکاری ملکیت کو ہونے والے نقصان کا ہرجانہ وصولنے کا انتظام ہوگا۔
واضح رہے کہ اتر پردیش میں اسی قسم کا قانون بنایا گیا ہے جس کے تحت سی اے اے مخالف مظاہروں پر جرمانہ وغیرہ وصولنے کی کارروائی کی گئی تھی۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے بہت سے معاملوں میں اس کارروائی پر روک لگا دی تھی۔ بی جے پی اس کے علاوہ ریاست میں انتخاب کے اعلان سے پہلے بنائی گئی یونیفارم سول کوڈ کمیٹی کی سفارشات کو جوں کا توں نافذ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔