پری-میٹرک اسکالرشپ اب صرف نویں اور دسویں درجہ کے طلبا کو ملے گا، حکومتی نوٹس کے بعد مسلم تنظیمیں فکر مند
پری میٹرک اسکالرشپ پہلے چھٹی جماعت سے دسویں جماعت تک کے بچوں کو دیا جاتا تھا، اس کے تحت 500 روپے سالانہ داخلہ فیس اور 350 روپے ٹیوشن فیس کی شکل میں دی جاتی تھی۔
پری-میٹرک اسکالرشپ، جو کہ ابھی تک میٹرک سے نیچے کے طالب علم کو ملتا تھا، اسے نویں اور دسویں درجہ تک محدود کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ جانکاری مرکزی حکومت کے ذریعہ جاری ایک نوٹس میں دی گئی ہے جس کے بعد مسلم تنظیمیں فکرمندی کا اظہار کر رہی ہیں۔ اس نوٹس کے بعد خصوصاً ایسی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے جو مسلمانوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہی ہیں، یا پھر اسکول ڈراپ آؤٹ کی شرح کم کرنے میں کوشاں ہیں۔
دراصل مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور نے جاری نوٹس میں کہا ہے کہ درجہ اول سے آٹھویں تک تعلیم کو ’ایجوکیشن ایکٹ 2009‘ کے ذریعہ لازمی قرار دیا گیا ہے اور ہر بچہ کو ان درجات میں حکومت مفت تعلیم فراہم کرے گی۔ اس لیے اب ان درجات کے بچوں کو پری میٹرک اسکالرشپ نہیں دی جائے گی۔ اس نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکزی وزیر برائے سماجی انصاف و تفویض اختیارات اور قبائلی امور کی وزارت نے مذکورہ درجات کے بچوں کو اسکالرشپ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت برائے اقلیتی امور نے بھی پری میٹرک اسکالرشپ صرف نویں اور دسویں درجہ تک محدود رکھے گی۔
قابل ذکر ہے کہ پری میٹرک اسکالرشپ پہلے چھٹی جماعت سے دسویں جماعت تک کے بچوں کو دیا جاتا تھا۔ اس کے تحت 500 روپے سالانہ داخلہ فیس اور 350 روپے ٹیوشن فیس کی شکل میں دی جاتی تھی۔ علاوہ ازیں درجہ اول سے پانچویں تک کے بچوں کو 100 روپے ماہانہ اسکالرشپ دی جا رہی تھی اور چھٹی جماعت سے دسویں جماعت کے بچوں کو 600 روپے ماہانہ دیا جا رہا تھا۔ یہ اسکیم یو پی اے حکومت میں 08-2007 میں مسلمانوں کی معاشی پسماندگی کے پیش نظر ان میں تعلیم کے فروغ کے لیے شروع کی گئی تھی جس سے دیگر اقلیتیں بھی مستفید ہو رہی تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔