'بی جے پی مسلم بھائیوں کے حقوق چھیننا چاہتی ہے، ہم احتجاج کریں گے'، وقف ایکٹ ترمیمی بل پر اکھلیش یادو کا موقف
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں جو وقف ایکٹ ترمیمی بل لا رہی ہے، وہ اس کی مخالفت کریں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی مسلمانوں کے حقوق چھیننا چاہتی ہے
نئی دہلی: اکھلیش یادو نے بی جے پی پر مسلمانوں کے حقوق چھیننے کا الزام لگایا ہے۔ ان کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب مرکزی حکومت نے وقف بورڈ کو چلانے والے 1995 کے قانون میں ترمیم کے لیے پارلیمنٹ میں بل لانے کی پوری تیاری کر لی ہے۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ وقف کے کام میں شفافیت اور زیادہ ذمہ داری اور شفافیت لانے کے لیے یہ ترمیم کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ان اداروں میں خواتین کی شرکت کو بھی یقینی بنائے گا۔ اس ترمیم کے تحت وقف بورڈ کو اپنی جائیداد کا اندراج ضلع کلکٹر کے پاس کرانا ہوگا، تاکہ اس کی اصل قیمت کا تعین کیا جا سکے۔
اکھلیش نے کہا کہ وہ اس ترمیم کے خلاف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کا کام صرف ہندوؤں اور مسلمانوں کو تقسیم کرنا ہے۔ وہ صرف مسلمان بھائیوں کے حقوق چھیننا چاہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی بھی اس بات پر کام کر رہی ہے کہ آئین میں مسلمانوں کو دیئے گئے حقوق کو کیسے چھین لیا جائے۔ ایس پی سربراہ نے یہ باتیں پارٹی کے آنجہانی رکن پارلیمنٹ جنیشور مشرا کی یوم پیدائش پر منعقد ایک پروگرام میں کہیں۔
اکھلیش نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ پہلے مودی حکومت نے اینگلو انڈین کے حقوق چھین لیے۔ اس سے پہلے لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلی میں ایک ایک سیٹ اینگلو انڈینز کے لیے مخصوص تھی۔ لیکن مودی حکومت نے جعلی مردم شماری کی مدد سے اینگلو انڈینز کے لیے مختص ان سیٹوں کو بھی چھین لیا۔
اس کے علاوہ ایس پی سربراہ اکھلیش نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو نزول پراپرٹی بل کے حوالہ سے بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا، ’’دیکھیں ہمارے وزیر اعلیٰ کتنے سمجھدار ہیں۔
انہیں لگا کہ نزول اردو کا لفظ ہے، افسران نے انہیں نزول کے بارے میں سمجھایا بھی مگر انہیں لگا کہ نزول کا مطلب مسلمانوں کی زمین ہے! ذرا تصور کریں، وہ صرف ایک اردو لفظ نزول کی وجہ سے پورے پریاگ راج اور گورکھپور کو خالی کر رہے ہیں۔ وہ اور ان کے کچھ ساتھیوں کی گورکھپور میں ذاتی دلچسپی بھی ہے۔‘‘
خیال رہے کہ نزول بل ریاستی حکومت نے ایوان بالا میں پیش کیا تھا۔ جہاں سے کچھ بی جے پی لیڈروں کی مخالفت کی وجہ سے یہ بل منظور نہیں کیا جا سکا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔