ویڈیو انٹرویو: بی جے پی مہاراشٹر حکومت کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے لیکن کامیاب نہیں ہوگی، نواب ملک

ممبئی کی فلم انڈسٹری میں منشیات کی خبریں اور گرفتاریوں کو لے کر نواب ملک کا صاف کہنا ہے کہ یہ سب مہاراشٹر کی مخلوط حکومت کو بی جے پی کے ذریعہ غیر مستحکم کرنے اور اقتدار سے بے دخل کرنے کی ایک سازش ہے۔

user

سید خرم رضا

شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کے ڈرگس معاملہ میں گرفتاری کے بعد سے دو نام ایسے ہیں جو سب سے زیادہ خبروں میں رہے ہیں اور وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں جس میں ایک ہیں مہاراشٹر حکومت میں وزیر اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما نواب ملک اور دوسرے ہیں نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڈے۔ نواب ملک اپنی بے باک رائے رکھنے کے لئے مشہور ہیں۔

ممبئی کی فلم انڈسٹری میں منشیات کی خبریں اور گرفتاریوں کو لے کر نواب ملک کا صاف کہنا ہے کہ یہ سب مہاراشٹر کی مخلوط حکومت کو بی جے پی کے ذریعہ غیر مستحکم کرنے اور اقتدار سے بے دخل کرنے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیکن جب تک اس اتحاد میں شامل تین پارٹیوں میں سے ایک الگ نہیں ہوتی تب تک اس اتحاد کو کوئی خطرہ نہیں، یہ اتحاد لمبے وقت تک چلنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال سے جب سے یہ حکومت قائم ہوئی ہے تب سے یہ کوشش ہو رہی کہ کسی طرح یہ حکومت گر جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے سوشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی معاملہ میں بہار میں ایف آئی آر دائر کرنے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا فلم انڈسٹری پر حملہ کرنے سے خبروں میں گلیمر شامل ہو جاتا ہے اس لئے اس کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔


سمیروانکھیڈے کے معاملہ میں انہوں نے کہا کہ وہ ان کے خلاف جو باتیں کہہ رہے ہیں اس میں ان کے کسی ذاتی رد عمل یا غصہ کی وجہ نہیں ہے، بلکہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ اگر کسی شخص کے کسی غلط دستاویز کی وجہ سے کوئی دلت نوجوان نوکری سے محروم رہ گیا ہے تو اس کو دیکھنا چاہئے اور ایسی نانصافی نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسی نا انصافی کے خلاف یہ دستاویزات پیش کئے ہیں۔ نواب ملک نے اپنے داماد اور بیٹی کی تکالیف کا بھی ذکر کیا۔

نواب ملک نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ممبئی میں انڈر ورلڈ کا کوئی اثر نہیں ہے بس کچھ رہنما ان کا نام استعمال کرتے رہتے ہیں اور کچھ نے ویسے ہی کچھ لوگوں کو اپنا ’ابا جان‘ بنایا ہوا ہے۔ نواب ملک نے مہاراشٹر، اتر پردیش اور قومی سیاست پر بیباک تبصرے کئے۔ پیش خدمت ہے نواب ملک کے ساتھ ہوئی بات چیت کا ویڈیو انٹرویو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Nov 2021, 3:15 PM