بی جے پی نے شکست کا غصہ نکالنے کے لیے پارلیمنٹ احاطہ میں موجود گاندھی اور امبیڈکر کے مجسمے ہٹائے: کانگریس

کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ مودی حکومت اپنی شکست کو ہضم نہیں کر پا رہی ہے، اس لیے جمہوریت اور سماجی انصاف کی عظیم علامتوں کو اس کے مخصوص جگہ سے ہٹا رہی ہے۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا، تصویر یو این آئی
کانگریس ترجمان پون کھیڑا، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس نے پارلیمنٹ احاطہ میں موجود مہاتما گاندھی، چھترپتی شیواجی مہاراج اور بابا صاحب امبیڈکر کے مجسموں کو اس کے مخصوص مقامات سے ہٹائے جانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ ’’مودی حکومت لوک سبھا انتخاب میں ملی اپنی شکست کو ہضم نہیں کر پا رہی ہے، اس لیے روزانہ نئے شگوفے ڈھونڈ کر کسی طریقے سے آئین اور جمہوریت کے ستونوں کو توڑنے میں مصروف ہے۔‘‘

یہ بیان پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ انتخاب کے درمیان نریندر مودی نے کہا تھا کہ ’گاندھی‘ فلم آنے سے پہلے مہاتما گاندھی کو کوئی نہیں جانتا تھا۔ جب عوام نے انتخابی نتائج کے ذریعہ اس کا جواب دیا تو غصہ نکالنے کے لیے انھوں نے گاندھی جی کے مجسمہ کو ہٹا دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ کانگریس نے انتخابات میں آئین کو بچانے کی مہم شروع کی تو اس کا غصہ نکالنے کے لیے امبیڈکر جی کے مجسسمہ کو کہیں پیچھے دھکیل دیا۔ پھر جب مہاراشٹر کی عوام نے انتخابات میں زوردار جواب دیا تو بدلہ لینے کے لیے شیواجی مہاراج جی کے مسجمہ کو بھی ہٹا دیا۔


پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ چونکہ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ ان مجسموں کے سامنے حکومت کی غلط پالیسیوں کے تئیں احتجاجی مظاہرہ کرتے تھے، اس لیے حکومت نے ان مجسموں کو ہی ہٹانے کا فیصلہ کر لیا۔ کھیڑا نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ احاطہ میں اس کی باوقار تاریخ کو سنجونے کے لیے دو کمیٹیاں ہیں۔ کیا ان دونوں کمیٹیوں سے مجسموں کو ہٹانے کے بارے میں کوئی مشورہ لیا گیا تھا۔ حیرانی کی بات ہے کہ ان میں سے ایک کمیٹی کی آخری میٹنگ 18 دسمبر 2018 میں ہوئی تھی۔ جب کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے یہ ایشو اٹھایا تو لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے منمانا بیان جاری کیا گیا کہ سیاسی پارٹیوں سے بات ہوئی تھی، جبکہ کسی سیاسی پارٹی سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ ایسے میں مودی حکومت ملک کی عوام کو وضاحت دے کہ عظیم ہستیوں کے مجسمے کو ہٹانے کے پیچھے منشا کیا ہے۔

کانگریس لیڈر نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ این ڈی اے لفظ یاد کرنے پر بھی حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ مودی نے گزشتہ دس سالوں میں این ڈی اے لفظ کا اتنی بار تذکرہ نہیں کیا، جتنا انھوں نے آج اپنی ایک گھنٹے کی تقریر میں کیا۔ نریندر مودی گزشتہ دس سال میں صرف ’مودی کی گارنٹی‘ کہتے تھے، اب وہ ’این ڈی اے کی گارنٹی‘ کہہ رہے ہیں۔ این ڈی اے کا فل فارم اب نائیڈو/نتیش ڈپینڈنٹ الائنس (نائیڈو/نتیش پر منحصر اتحاد) ہو گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔