جنوبی کرناٹک میں رائے دہندگان کو راغب کرنے کے لیے بی جے پی-جے ڈی (ایس) کے مابین کشمکش تیز

بی جے پی اس خطے کے ووٹروں پر اثر ڈالنے کے لیے بنگلورو-میسور ایکسپریس وے پر وزیر اعظم نریندر مودی کے روڈ شو کا اہتمام کر رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بی جے پی- جے ڈی (ایس)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بی جے پی- جے ڈی (ایس)، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بنگلورو: ووٹروں کو راغب کرنے کے لئے جنوبی کرناٹک میں سیاسی کشمکش تیز ہوگئی ہے اور حکمراں بی جے پی ریاستی اسمبلی انتخابات میں اکثریت کو یقینی بنانے کے لئے جنوبی کرناٹک پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ بی جے پی اس خطے کے ووٹروں پر اثر ڈالنے کے لیے بنگلورو-میسور ایکسپریس وے پر وزیر اعظم نریندر مودی کے روڈ شو کا اہتمام کر رہی ہے، جب کہ جے ڈی (ایس) بھی بی جے پی کا مقابلہ کرنے کے لیے اسی طرح کے پروگرام کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

جنوبی کرناٹک میں جے ڈی (ایس) کی طاقت ہے، خاص طور پر رام نگر، منڈیا اور میسور کے علاقوں میں، جہاں ووکالیگا انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوتے ہیں، وہاں جے ڈی (ایس) ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے ایک جوابی حکمت عملی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ جے ڈی (ایس) نے ایکسپریس وے پر بنگلورو اور میسور کے درمیان روڈ شو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روڈ شو کی قیادت سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کریں گے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جے ڈی (ایس) کے ووٹ بینک کو بی جے پی میں کھسنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔


جے ڈی (ایس) کا روڈ شو 26 مارچ کو ہوگا اور اس میں سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا کے ہزاروں کارکنان کی شرکت متوقع ہے۔ وہ بنگلورو سے یاترا شروع کریں گے اور کھلی گاڑی میں میسور پہنچیں گے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ دیوے گوڑا اب بھی ووکلیگا کمیونٹی کے غیر متنازعہ رہنما ہیں، جن کی تعداد کے لحاظ سے ان علاقوں میں ایک متاثر کن موجودگی ہے۔

وزیر اعظم مودی 12 مارچ کو بنگلورو-میسور ایکسپریس وے کا افتتاح کریں گے۔ میسور-کوڈاگو کے ایم پی پرتاپ سمہا نے کہا ہے کہ ایس پی جی کی منظوری کے بعد وزیر اعظم مودی کا روڈ شو ہوگا۔ پارٹی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ ریاستی یونٹ اس روڈ شو سے علاقے کے ووٹروں کو متاثر کرنا چاہتی ہے۔ افتتاح کے بعد وزیراعظم جلسہ عام سے خطاب بھی کریں گے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعظم مودی اقربا پروری کو لے کر جے ڈی (ایس) پر حملہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جے ڈی (ایس) کو دیا جانے والا ہر ووٹ کانگریس کو ووٹ دینے جیسا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔