مغربی بنگال میں ایک نئی بیماری سے کہرام! 9 دن میں 36 بچے جان بحق، جانیں کیا ہیں علامات

محکمہ صحت کے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ریاست میں بچوں کی دیکھ بھال کے مراکز میں تمام بستر بھرے ہوئے ہیں، نیز، پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی اسی طرح کی کی بھیڑ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

کولکاتا: مغربی بنگال کے محکمہ صحت کے ریکارڈ کے مطابق پچھلے 9 دنوں میں 36 بچے ’ایڈینو وائرس‘ کے سبب جان بحق ہو چکے ہیں اور ریاست میں اس وائرس سے پھیلنے والی بیماری خطرناک شکل اختیار کر رہی ہے۔ اتوار کی صبح کولکاتا کے بی سی رائے چلڈرن اسپتال سے مزید دو اموات کی اطلاع موصول ہوئی۔ دونوں فوت ہونے والے بچوں کی شناخت عاطفہ خاتون (18 ماہ) اور ارمان غازی (4 سال) کے طور پر ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مٹیابروز کے علاقے میں نادیال تھانے کے تحت رہنے والے ایک خاندان سے تعلق رکھنے والی خاتون کو 26 فروری کو بخار، کھانسی اور سانس لینے میں تکلیف جیجسی ایڈینو وائرس کی علامات کے ساتھ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ علاج کے باوجود اس کی صحت میں کوئی بہتری نہیں آئی اور اتوار کی صبح اس کا انتقال ہو گیا۔


اسی طرح ریاستی محکمہ صحت نے کہا کہ شمالی 24 پرگنہ ضلع کے بشیرہاٹ سب ڈویژن کے میناخان پولیس اسٹیشن کے تحت ایک خاندان کے رہنے والے ارمان غازی کو گزشتہ ہفتے اسی طرح کی علامات کے ساتھ اسی اسپتال میں داخل کرایا گیا، اتوار کی صبح تقریباً 5 بجے اس کا بھی انتقال ہو گیا۔

ریاستی محکمہ صحت نے ڈاکٹروں، خاص طور پر اطفال کے ماہرین کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ فلو جیسی علامات کے ساتھ داخل ہونے والے بچوں، خاص طور پر دو سال یا اس سے کم عمر کے بچوں کی خصوصی دیکھ بھال کریں۔ انہیں اڈینو وائرس سے متاثر ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔


ریاست کے محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ریاست میں بچوں کی دیکھ بھال کے یونٹس میں تمام بستر بھرے ہوئے ہیں۔ پرائیویٹ اسپتالوں کے پیڈیاٹرک کیئر یونٹس میں بھی اسی طرح کی بھیڑ بھاڑ کی اطلاع ملی ہے۔ ضلعی اسپتالوں میں بھی ایڈینو وائرس کی علامات والے بچوں کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔

ایڈینو وائرس کی علامات فلو جیسی ہی ہیں، مثلاً اس سے متاثر ہونے والے مریض کو سردی، بخار، سانس لینے میں دشواری، گلے کی سوزش، نمونیا، اور شدید برونکائٹس کی شکایت ہوتی ہے۔ دو سال اور اس سے کم عمر کے بچے اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔


یہ وائرس رابطے کے ذریعے، کھانسی اور چھینکنے کے ذریعے ہوا کے ذریعے اور متاثرہ شخص کی غلاظت کے ذریعے پھیل سکتا ہے۔ ابھی تک، وائرس کے علاج کے لیے کوئی منظور شدہ دوا یا کوئی مخصوص طریقہ کار نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔