بی جے پی نفرت پھیلا رہی ہے، ملک میں اس وقت غیر اعلانیہ ایمرجنسی: گووند سنگھ ڈوٹاسرا
گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے اعلان کیا کہ یکم اور 2 اگست کو ہم تحصیل سے لے کر ضلعی سطح تک بجلی اور پانی کے تعلق سے احتجاج کریں گے۔ حکومت اس موضوع پر بحث کی بات کر رہی ہے، ہم بحث میں حصہ لیں گے۔
گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے راجستھان کانگریس کے ریاستی صدر کے طور پر چار سال مکمل کر لیے ہیں۔ اس موقع پر پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں نے کانگریس ہیڈکوارٹر میں ڈوٹاسرا کے اعزاز میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا۔ اس دوران میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے بی جے پی حکومت اور وزیر اعلیٰ بھجن لال شرما پر شدید حملہ کیا۔
گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے اعلان کیا کہ یکم اور 2 اگست کو ہم تحصیل سے لے کر ضلعی سطح تک بجلی اور پانی کے تعلق سے احتجاج کریں گے۔ حکومت بجلی اور پانی پر بحث کی بات کر رہی ہے۔ ہم بحث میں حصہ لیں گے اور اسمبلی میں حکومت کو گھیریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ملک میں نفرت پھیلا رہی ہے۔ بی جے پی حکومت کے وزراء ایوان میں سوالوں کا جواب بھی نہیں دے پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ایوان میں صرف اپنا چہرہ دکھانے آتے ہیں۔ جب وہ ایوان میں نہیں آئیں گے تو انہیں کیسے پتہ چلے گا کہ کیا ہو رہا ہے۔ ڈوٹاسرا نے کہا کہ جس دن وزیر اعلیٰ کو جواب دینا ہے۔ اسی دن وہ ایوان میں آتے ہیں۔ کیا وہ ایوان سے بڑے ہو گئے ہیں؟
کانگریس کے ریاستی صدر گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے کہا کہ ایوان کا لیڈر کبھی ایوان میں نہیں آئے گا تو پھر وہ کس بات کے لیڈر ہیں؟ اگر وہ کبھی ایوان میں نہیں آئیں گے تو انہیں کیسے پتہ چلے گا کہ اپوزیشن کیا سوال کر رہا ہے اور ان کے وزیر کیا جواب دے رہے ہیں۔ انہیں کیسے پتہ چلے گا کہ بجٹ میں کیا خامیاں ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ ’انتر یامی‘ (صاحب کشف) ہیں جو باہر بیٹھ کر سب کچھ معلوم کر لیں گے۔
گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے کہا کہ بی جے پی ملک میں نفرت پھیلا رہی ہے۔ وہ آئین کو تبدیل کرنے کی بات کرتی ہے۔ جب بی جے پی کو تیسری بار موقع ملا ہے تو وہ کا م کر کے دکھائے۔ دس سالوں میں اس نے کچھ نہیں کیا۔ نفرت پھیلانا بی جے پی اور آر ایس ایس کی فطرت میں شامل ہے۔ ڈوٹاسرا نے کہا کہ آج ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی ہے۔ آج ملک میں بے روزگاری بلند ترین سطح پر ہے۔ نوجوانوں کو روزگار کی ضرورت ہے۔ کسان اپنی لاگت پر منافع مانگ رہا ہے۔ لیکن ریاستی حکومت کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔