بنگال کی 42 لوک سبھا سیٹوں میں سے 18 بی جے پی کے پاس ہیں، ہمارا ہدف انہیں ’صفر‘ کرنا ہے: جئے رام رمیش
’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے درمیان جئے رام رمیش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’جو لوگ دھمکی دیتے ہیں وہ خوفزدہ ہیں، نریندر مودی اور امت شاہ ڈرے ہوئے ہیں اس لیے بار بار دھمکی دے رہے ہیں۔‘‘
کانگریس کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا آج 19واں دن تھا اور مغربی بنگال میں ایک بار پھر اس یاترا کو لوگوں کی زبردست حمایت ملی۔ اس دوران آج صبح کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں کہا کہ ’’یاترا کے دوران راہل گاندھی جی بیڑی مزدوروں سے ملے اور ان مزدوروں کی سماجی سیکورٹی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدام پر تبادلہ خیال کیا۔ آج جس طرح سے راہل جی کا یہاں استقبال ہوا وہ مثالی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یاترا کا پیغام لوگوں تک پہنچ رہا ہے۔ ہم آج اور کل مغربی بنگال میں رہیں گے، پھر یہاں سے بہرام پور ہوتے ہوئے جھارکھنڈ میں داخل ہو جائیں گے۔‘‘
اس پریس کانفرنس میں جئے رام رمیش نے لوک سبھا انتخاب، انڈیا اتحاد اور مغربی بنگال میں سیاسی صورت حال پر کھل کر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’انڈیا اتحاد 2024 کے لوک سبھا انتخاب کے لیے ہے۔ یہ ایک قومی اتحاد ہے جس میں 28 پارٹیاں شامل تھیں، لیکن اب 27 پارٹیاں ہو گئی ہیں۔ کیونکہ ایک لیڈر پلٹی مار کر این ڈی اے میں شامل ہو گئے ہیں۔ یہ اتحاد اسمبلی انتخاب کے لیے نہیں، بلکہ لوک سبھا انتخاب کے لیے ہے۔‘‘ انھوں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسمبلی انتخاب میں انڈیا اتحاد کی پارٹیاں ایک دوسرے کے خلاف امیدوار کھڑے کرتی ہیں۔ ہم اسمبلی انتخاب میں عآپ کے ساتھ پنجاب اور دہلی میں لڑتے ہیں، ہم لیفٹ کے ساتھ کیرالہ میں لڑتے ہیں۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’انڈیا اتحاد کی تشکیل کے بعد گزشتہ چھ سات ماہ سے جو ہم کہہ رہے ہیں اس کا ایک ہی مطلب اور مقصد ہے، وہ ہے بی جے پی-آر ایس ایس کے نظریات کو ہمارے ملک کے سیاسی نظام سے باہر نکالنا۔ یہ ایک نظریاتی جنگ ہے جو طویل وقت تک چلے گی۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’ہمارے لیے پہلا سنگ میل 2024 لوک سبھا انتخاب ہے۔ سبھی پارٹیوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ہمیں انڈیا اتحاد کو کمزور نہیں کرنا ہے۔ ہمیں جو کچھ کرنا ہے، انڈیا اتحاد کو مضبوط بنانے کے لیے کرنا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نے بار بار کہا ہے کہ وہ انڈیا اتحاد میں ہیں اور رہیں گی۔ کانگریس پارٹی اس بیان کا استقبال کرتی ہے اور کانگریس پارٹی بھی چاہتی ہے کہ ترنمول کانگریس بی جے پی کے خلاف ہماری جنگ میں شامل رہے۔‘‘
مغربی بنگال کی لوک سبھا سیٹوں کا تذکرہ کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’مغربی بنگال کی 42 لوک سبھا سیٹوں میں سے ابھی 18 بی جے پی کے پاس ہیں۔ اس کو ہم گھٹانا چاہتے ہیں، ہم اس کو صفر کرنا چاہتے ہیں۔ اسی مقصد کے لیے انڈیا اتحاد بنا ہے۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’مغربی بنگال میں، مہاراشٹر میں، سبھی ریاستوں میں ہمارا ہدف ایک ہی ہے۔ اب ارجن کی طرح ایک ہی نشانے پر ہماری آنکھ ہے، اور وہ نشانہ ہی بی جے پی۔ ہم بی جے پی کو شکست دینا چاہتے ہیں اور اس کے لیے جو کچھ ہمیں کرنا ہے، ہم کریں گے۔‘‘
مغربی بنگال میں انڈیا اتحاد کو لے کر سامنے آ رہی منفی خبروں کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’کسی بھی اتحاد میں بات چیت ہوتی ہے تو لین-دین دونوں ہوتا ہے۔ ہم کچھ لیتے ہیں اور دوسری پارٹیاں کچھ دیتی ہیں، اگر ہم کچھ دیتے ہیں تو دوسری پارٹیاں کچھ لیتی ہیں۔ یہ ایک طرح کا سمجھوتہ ہوتا ہے جس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ سبھی پارٹیاں ایمانداری سے اور کھل کر اپنی بات رکھیں۔ یہ باتیں میڈیا میں نہیں کی جاتیں بلکہ پارٹی لیڈران آمنے سامنے بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’مغربی بنگال میں بی جے پی کو شکست دینے کے لیے ترنمول کانگریس اور کانگریس متحد ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کی طرف سے ایک بیان آیا ہے، لیکن وہ ان کا ذاتی بیان ہے۔ یہ مشترکہ بیان نہیں ہے۔ یہاں ایک مشترکہ بیان کی ضرورت ہے کہ ہم کتنی سیٹ پر لڑیں گے اور الگ الگ پارٹیاں کتنی سیٹ پر لڑیں گی۔ اس مشترکہ بیان کو تیار کرنے کے عمل میں ہم کھلے من سے اور اچھی نیت کے ساتھ پوری ایمانداری سے شامل ہیں۔ مجھے پوری امید ہے کہ کچھ دنوں میں ایک مشترکہ فارمولہ نکالا جائے گا، یکطرفہ فارمولہ نہیں۔‘‘
’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے تعلق سے بات کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ کسی بھی دھمکی سے ڈر کر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’راہل جی نے بار بار کہا ہے، میں ایک بار پھر اس کو دہراؤں گا کیونکہ یہی حقیقت ہے۔ جو لوگ دھمکی دیتے ہیں وہ ڈرے ہوئے ہیں۔ نریندر مودی اور امت شاہ ڈرے ہوئے ہیں۔ آج آپ نے اخبارات میں پڑھا ہوگا کہ جو نوجوان قوانین کی خلاف ورزی کر کے لوک سبھا میں داخل ہوئے تھے، انھوں نے عدالت میں ایک بیان دیا ہے۔ بیان کے مطابق انھیں مجبوراً کہنا پڑ رہا ہے کہ اس حادثہ میں اپوزیشن پارٹیوں کا ہاتھ تھا۔ وہ (ملزمین) گھبرائے ہوئے ہیں، ڈرے ہوئے ہیں، پریشانی میں ہیں۔ لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، بھارت جوڑو نیائے یاترا چلتی رہے گی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔