بنگال: پنچایت انتخابات کے اعلان سے اب تک تشدد میں 35 افراد ہلاک

مالدہ اور جنوبی 24 پرگنہ میں پولنگ کے بعد ہونے والے تشدد میں ٹی ایم سی کے 2 کارکنوں کی جان چلی گئی۔ اس طرح انتخابات اور اس کے بعد ہونے والے تشدد میں ہلاک ہونے والے ترنمول کارکنوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بنگال پنچایت انتخابات / آئی اے این ایس</p></div>

بنگال پنچایت انتخابات / آئی اے این ایس

user

یو این آئی

کولکاتہ: مغربی بنگال میں پنچایت انتخابات کے اعلان سے الیکشن کے بعد تشدد کے واقعات میں کم از کم 35 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ریاست میں ہفتہ کو تین سطحی پنچایتی انتخابات کے دوران مختلف حصوں میں بے لگام تشدد دیکھنے میں آیا اور الیکشن کے بعد مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر17 ہوگئی۔ ہلاک ہونے والوں میں حکمراں ترنمول کانگریس اور اپوزیشن دونوں کے تئیں وفاداری رکھنے والے کارکن شامل ہیں۔

ایک امیدوار سمیت ترنمول کانگریس کے سب سے زیادہ 9 کارکن مارے گئے جبکہ اپوزیشن کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ کے دو دو، بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک اور ایک ووٹر پولنگ کے دوران تشدد کا شکار ہوگیا۔ مالدہ اور جنوبی 24 پرگنہ میں پولنگ کے بعد ہونے والے تشدد میں ترنمول کانگریس کے دو کارکنوں کی جان چلی گئی۔ اس طرح انتخابات اور اس کے بعد ہونے والے تشدد میں ہلاک ہونے والے ترنمول کارکنوں کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔


مرشد آباد ضلع انتخابی تشدد کا مرکز رہا۔ اس کے علاوہ مالدہ، شمالی دیناج پور اور کوچ بہار کے علاوہ ندیہ اور شمالی و جنوبی 24 پرگنہ پرتشدد واقعات سے متاثر ہوئے تھے۔ ہفتہ کو الیکشن ڈیوٹی سے واپس آتے ہوئے ڈی ایس پی رینک کے افسر پر بھی حملہ کیا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔ اس کے ساتھ ہی پنچایت انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد سے ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 35 ہو گئی ہے۔

کانگریس ایم پی ادھیر چودھری اس وقت غصے میں آگئے جب وہ میڈیا والوں سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے ہفتہ کو جو کچھ ہوا اس کے لئے وزیراعلیٰ اور ترنمول کی سربراہ ممتا بنرجی پر تنقید کی اور تشدد پر قابو پانے میں ناکامی پر ریاستی الیکشن کمشنر راجیو سنہا پر تنقید کی۔ ہفتہ کے تشدد کے خلاف احتجاج میں، ریاستی بی جے پی نے اتوار کو روڈ جام کیا، ٹائر جلائے اور جلوس نکالا۔


گورنر سی وی آنند بوس نے شمالی 24 پرگنہ اور ندیہ کے کچھ تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ہفتہ کو ایک زخمی شخص کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا میں وہ سب کروں گا جس کی گورنر سے توقع کی جائے گی۔ ریاست میں امن و امان کی صورتحال پر انتہائی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے، بوس نے کہا، "یہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔ میں صبح سے ہی علاقے میں ہوں۔ لوگوں نے مجھ سے درخواست کی اور راستے میں میرا قافلہ روک دیا۔ انہوں نے مجھے اپنے ارد گرد ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ کیسے غنڈے انہیں پولنگ اسٹیشنوں تک نہیں جانے دے رہے ہیں۔ یہ ہم سب کے لیے انتہائی تشویشناک بات ہے۔ یہ جمہوریت کے لیے مقدس ترین دن ہے۔ انتخابات بیلٹ سے ہونے چاہئیں، گولیوں سے نہیں۔

گورنر نے اسپتال میں زخمی شخص سے بھی ملاقات کی اورمتاثرہ کو کولکاتہ بیس اسپتال منتقل کرنے کا انتظام کیا۔ بوس نے پوچھا، ’’جمہوریت کے محافظوں کی حفاظت کون کرے گا؟ الیکشن کمیشن کہیں نظر نہیں آتا، پھر بھی (الیکشن) کمشنر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ گورنر نے کہا کہ انہیں بتایا گیا کہ ریاست کے مختلف حصوں سے ہلاکتوں اور تشدد کی اطلاعات آرہی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ عام لوگوں کی حفاظت کون کرے گا؟ الیکشن کمیشن کیوں خاموش ہے؟ میں نے ان سے جواب طلب کیا ہے کہ عوام اور جمہوریت کی حفاظت کون کرے گا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔