بابا صدیقی کا بہار سے تھا گہرا رشتہ، لالو پرساد کے بھی مانے جاتے تھے قریبی

بابا صدیقی ممبئی کے باندرہ میں اپنے والد عبدالرحیم کے ساتھ واچ میکر کا کام کرنے 1977 میں وہاں گئے تھے۔  بہار کی سیاست میں انہوں نے دلچسپی نہیں لی لیکن اس ریاست کی ترقی پر وہ زور دیتے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

فائل تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

 نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (اجیت پوار گروپ) کے سینئر رہنما اور مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل واقعہ سے پورے ملک میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ سیاست سے لے کر بالی ووڈ تک بابا صدیقی کو ایک بڑی شخصیت کے طور پر مانا جاتا تھا۔ اس لیے ان کے قتل پر ملک بھر میں فکرمندی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب ہونے والے ہیں۔ ویسے بابا صدیقی نے حال ہی میں کانگریس پارٹی چھوڑ کر این سی پی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

بابا صدیقی کی نجی زندگی کی بات کی جائے تو وہ بنیادی طور پر بہار کے باشندہ تھے اور ان کا بچپن گوپال گنج ضلع کے مانجھا تھانہ حلقہ کے شیخ ٹولی میں گزرا تھا۔

صدیقی ممبئی (بامبے) کے باندرہ میں اپنے والد عبدالرحیم کے ساتھ واچ میکر کا کام کرنے 1977 میں وہاں گئے۔ اپنی محنت کی بدولت وہ بامبے یوتھ کانگریس کے جنرل سکریٹری بنے پھر فلم اداکار اور کانگریس رہنما سنیل دت کے رابطہ میں آئے۔ اس کے بعد پھر بابا صدیقی نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور وہ بامبے کی تیز رفتار چال کے ساتھ آگے بڑھتے چلے گئے۔ بابا صدیقی مسلسل تین مرتبہ باندرہ مشرق سے ایم ایل اے بنے اور اسی دوران انہیں ریاستی وزیر مملکت بھی بنایا گیا۔


بابا صدیقی کے قتل کے بعد ہر کوئی جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ بہار سے ان کا کیسا رشتہ تھا؟ صدیقی آر جے ڈی کے صدر لالو پرساد کے کافی قریبی مانے جاتے تھے۔ وہ جب بھی بہار آتے تھے تو لالو پرساد سے ضرور ملاقات کرتے تھے۔ حالانکہ بہار کی سیاست سے ان کا کوئی لگاؤ نہیں رہا، لیکن وہ بہار کی ترقی پر بات ضرور کرتے تھے۔ بابا صدیقی کا بچپن گوپال گنج کے شیخ ٹولی میں گزرا۔

حال ہی میں بابا صدیقی نے گوپال گنج کا دورہ کیا تھا۔ یہاں انہوں نے اپنے گاؤں کے پرانے دوست اور کنبہ کے اراکین سے ملاقات کی تھی۔ یہاں ایک سرکاری اسکول میں منعقد پروگرام میں انہوں نے تعلیم سے متعلق اشیاء کی بھی تقسیم کی تھی۔ اس دوران بابا صدیقی نے اپنے فیس بُک پر بھی لکھا تھا کہ ''گوپال گنج سے میرا بچپن جڑا ہے اور کافی دنوں بعد آیا ہوں''۔


بابا صدیقی نے گوپال گنج میں کرکٹ اکیڈمی اور کرکٹ کے شعبہ کی ترقی کے لیے اہم تعاون دیا ہے۔ تعلیم سے جڑا معاملہ ہو یا پھر کرکٹ کی ترقی کی بات ہو، گوپال گنج کے کھلاڑیوں کی وہ ہمیشہ مدد کرتے تھے۔ ان کے قتل کی خبر کے بعد شیخ ٹولی گاؤں میں ماتمی سناٹا پھیلا ہوا ہے۔ لوگ اپنی تعزیت کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔