’کچا دودھ پینے سے پرہیز کریں، گوشت مناسب آنچ پر پکائیں‘، برڈ فلو کے درمیان مرکزی حکومت کا مشورہ
امریکہ کی تقریباً 8 ریاستوں میں برڈ فلو سے متاثر مویشیوں کے دودھ میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ہندوستانی ریاستوں کیرالہ، جھارکھنڈ اور مہاراشٹر کے کچھ اضلاع میں بھی یہ انفیکشن پایا گیا ہے۔
برڈ فلو کے معاملے امریکہ اور ہندوستان میں بڑھ رہے ہیں جس پر ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حکومت ہند نے تو اس معاملے میں عوام کے لیے مشورہ جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ احتیاطاً لوگ کچا دودھ استعمال کرنے سے پرہیز کریں اور گوشت پکاتے وقت مناسب آنچ (یعنی تیز آنچ) پر دیر تک پکائیں۔ ساتھ ہی حکومت ہند نے ریاستوں سے کہا ہے کہ ابھی تک کے موجودہ شواہد بتاتے ہیں کہ انسانوں تک ایوین انفلوئنزا کو پہنچنے سے روکا جا سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ کی تقریباً 8 ریاستوں میں برڈ فلو سے متاثر مویشیوں کے دودھ میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ہندوستانی ریاستوں کیرالہ، جھارکھنڈ اور مہاراشٹر کے کچھ اضلاع میں بھی یہ انفیکشن پایا گیا ہے۔ ایسے میں لوگوں کو دودھ کو اچھے سے اُبال کر استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ایسا کرنے سے انسانوں میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اتل گویل کی صدارت میں موسمی انفلوئنزا کو لے کر تجزیاتی میٹنگ کی گئی جس میں متاثرہ ریاستوں کے علاوہ آئی سی ایم آر کے اعلیٰ افسران و سائنسداں موجود رہے۔ میٹنگ میں ایچ5این1 اور ایچ1این1 دونوں طرح کے انفلوئنزا کو لے کر گفتگو ہوئی۔ یہ دونوں ہی وائرس ایک کنبہ کا حصہ ہیں اور کیرالہ کے تین ضلعوں کی بطخ میں ایچ1این1 انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے۔ اگر ہندوستان کی بات کریں تو ہر سالم کم از کم دو بار اس وائرس کے حملہ کا عروج دیکھا جاتا ہے۔ پہلا عروج جنوری سے مارچ اور دوسرا مانسون کے بعد سامنے آتا ہے۔
بہرحال، میٹنگ میں افسران نے مشورہ دیا کہ جن اضلاع میں انفیکشن کے معاملے سامنے آ رہے ہیں وہاں کے اسپتالوں کی او پی ڈی اور مریضوں کے داخل ہونے پر نگرانی بڑھائی جائے۔ اسپتالوں میں انفلوئنزا (آئی ایل آئی) اور سنگین تیز سانس والا انفیکشن (ایس اے آر آئی) کے معاملوں کو درج کیا جائے اور اس کی جانکاری قومی امراض کنٹرول سنٹر (این سی ڈی سی) کو بھیجی جائے۔ ساتھ ہی سبھی مشتبہ یا متاثرہ مریض کے سیمپل کی جینوم سیکوئنسنگ لازمی ہے جس کے لیے آئی سی ایم آر کی ملک بھر میں تجربہ گاہ ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔