کٹھوعہ میں فوج پر ہوا حملہ بزدلانہ، ایک مہینے کے اندر5 واں دہشت گردانہ حملہ افسوسناک: دیپندر ہڈا

دیپندرہڈا نے کہا کہ بی جے پی حکومت جب بھی کوئی پالیسی لے کر آتی ہے تو دعویٰ کرتی ہے کہ ہم نے دہشت گردی کی کمر توڑ دی ہے، لیکن اب جموں جیسے پرامن علاقے میں بھی مسلسل دہشت گردانہ حملے ہو رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر دیپندر ہڈا / ویڈیو گریب</p></div>

کانگریس لیڈر دیپندر ہڈا / ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

ہریانہ کی روہتک لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمنٹ دیپندر سنگھ ہڈا نے کٹھوعہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کٹھوعہ میں فوج پر ہوا بزدلانہ حملہ قابلِ مذمت ہے۔ مگر اسی کے ساتھ افسوسناک بات یہ بھی ہے کہ ایک مہینے کے اندر جموں-کشمیر میں یہ 5 واں دہشت گرانہ حملہ ہے۔ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے، ملک کے تحفظ کے ہر فیصلے میں ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔

کانگریس کے لیڈر نے مزید کہا ہے کہ اسی طرح کا حملہ دسمبر 2023 میں راجوری میں ہوا تھا، جس میں 4 فوجی شہید ہوئے تھے۔ ابھی چند روز قبل کولگام میں دو فوجیوں کو شہید کر دیا گیا۔ 26 جون کو ڈوڈہ میں بھی ایک دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔ اس کے علاوہ 9 جون کو ایک بس پر حملہ کیا گیا تھا۔ انڈین نیشنل کانگریس نے مسلسل ہو رہے ان دہشت گردانہ حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان دہشت گردانہ حملوں کو اس سنجیدگی سے نہیں لے رہی جس طرح لینا چاہیے۔


کانگریس کے ایم پی نے کہا کہ ایک ذمہ دار اپوزیشن کے طور پر ہم حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں تاکہ حکومت ان حملوں کو سنجیدگی سے لے۔ تمام ہم وطنوں اور ایک ذمہ دار اپوزیشن کے طور پر حکومت جو بھی قدم اٹھائے گی ہم اس کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملکی سلامتی وتحفظ کے حوالے سے حکومت کے ہر فیصلے کا تعاون کرنےکے لیے تیار ہیں۔ تمام اہل وطن کا ایک ہی احساس ہے کہ دہشت گردوں کو انہیں کی زبان میں جواب دیا جائے۔

دیپندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ بی جے پی حکومت جب بھی کوئی پالیسی لے کر آتی ہے تو دعویٰ کرتی ہے کہ ہم نے دہشت گردی کی کمر توڑ دی ہے۔ چاہے وہ نوٹ بندی ہو یا جموں و کشمیر سے متعلق کوئی فیصلہ ہو۔ لیکن بی جے پی حکومت کے دعوؤں کے برعکس اب جموں جیسے پرامن علاقے میں بھی مسلسل دہشت گردانہ حملے ہو رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ حکومت کی حکمت عملی کی ناکامی ہے۔ اس پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔