آسام: سیلاب کی وجہ سے حالات خوفناک، 17 اضلاع میں تقریباً 6 لاکھ افراد متاثر، اب تک 109 افراد جاں بحق
کچھار، چرانگ، درانگ، دھیماجی، دھبری، ڈبروگڑھ، گولپارا، گولہ گھاٹ، جورہاٹ، کامروپ، کریم گنج، ماجولی، موری گاؤں، ناگاؤ، نلباڑی اور شیوساگر ضلعوں میں سیلاب کا قہر دیکھنے کو مل رہا ہے۔
آسام میں سیلاب نے خوفناک حالات پیدا کر دیے ہیں اور گزشتہ روز مزید 2 افراد کی ہلاکت سے متعلق خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ حالانکہ پہلے کے مقابلے حالت کچھ بہتر ضرور ہوئی ہے، لیکن ریاست کے 17 اضلاع میں تقریباً 6 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ ایک سرکاری بلیٹن میں اس تعلق سے جانکاری دی گئی۔
آسام ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (اے ایس ڈی ایم اے) کی ڈیلی فلڈ رپورٹ کے مطابق کریم گنج میں ایک شخص اور کریم گنج ضلع کے نیلام بازار ریونیو سرکل میں ایک دیگر شخص کی موت ہوئی۔ ان اموات کے ساتھ اس سال سیلاب، لینڈ سلائڈنگ، طوفان اور بجلی گرنے کے واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 109 ہو گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھار، چرانگ، درانگ، دھیماجی، دھبری، ڈبروگڑھ، گولپارا، گولہ گھاٹ، جورہاٹ، کامروپ، کامروپ میٹروپولیٹن، کریم گنج، ماجولی، موری گاؤں، ناگاؤ، نلباڑی اور شیوساگر ضلعوں میں سیلاب کے سبب 5 لاکھ 97 ہزار 600 سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ کچھار سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں تقریباً 1.16 لاکھ لوگ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے بعد دھبری (تقریباً 81500) اور ناگاؤں (76000 سے زائد) اضلاع ہیں۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ہفتہ کے روز تک 20 ضلعوں میں 8.4 لاکھ سے زیادہ افراد سیلاب کے پانی سے متاثر ہوئے ہیں۔
انتظامیہ 13 اضلاع میں 172 راحتی کیمپوں اور راحت تقسیم مراکز چلا رہے ہیں، جن میں 58 ہزار 816 نقل مکانی کرنے والے افراد کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔ اے ایس ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ فی الحال 1342 گاؤں زیر آب ہیں اور آسام میں 25367.61 ہیکٹیر فصل والے علاقہ کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ دھیماجی، گولہ گھاٹ، ناگاؤں، تامُلپور، کچھار، چرانگ، درانگ، دھبری، گولپارا اور کریم گنج میں سیلاب کے پانی سے پشتے، سڑکیں، پُل اور دیگر بنیادی ڈھانچوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ برہمپتر ندی نماٹی گھاٹ، تیج پور اور دھبری میں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ چینی ماری میں اس کی معاون ندیاں برہیڈیہنگ اور ناگلمرا گھاٹ میں دیسانگ بھی خطرے کے نشان سے اوپر ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔