آسام: جگنیش میوانی کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے پولیس کو لگائی پھٹکار

جسٹس اپریش چکرورتی کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر کے برعکس خاتون کانسٹیبل نے مجسٹریٹ کو جو کہانی بتائی ہے اس سے محسوس ہوتا ہے جیسے ملزم کو طویل مدت کے لیے حراست میں رکھنے کے ارادے سے فوری کیس بنایا گیا ہے

جگنیش میوانی، تصویر آئی اے این ایس
جگنیش میوانی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

گجرات کے رکن اسمبلی جگنیش میوانی کو ایک بار پھر ضمانت مل گئی ہے۔ عدالت نے میوانی کو خاتون پولیس اہلکار کے ساتھ چھیڑ چھاڑ معاملے میں ایک ہزار روپے کے نجی مچلکے پر ضمانت دینے کے ساتھ ہی پولیس کو زوردار پھٹکار بھی لگائی۔ بارپیٹا ضلع اینڈ سیشن جیوڈیشیل کورٹ نے کہا کہ مبینہ حملہ کے معاملے میں جگنیش کے خلاف پولیس نے جھوٹا کیس درج کیا ہے۔ جسٹس اپریش چکرورتی نے اپنے حکم میں یہاں تک کہہ دیا کہ ’’اگر ایسا ہی چلتا رہا تو ہماری ریاست ایک پولیس اسٹیٹ بن جائے گی جسے سماج برداشت نہیں کر پائے گا۔‘‘

جسٹس اپریش چکرورتی کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر کے برعکس خاتون کانسٹیبل نے مجسٹریٹ کو جو کہانی بتائی ہے اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ملزم جگنیش میوانی کو طویل مدت کے لیے حراست میں رکھنے کے ارادے سے فوری کیس بنایا گیا ہے۔ یہ عدالتی عمل اور قانون کا غلط استعمال ہے۔


جیل سے چھوٹنے کے بعد جگنیش میوانی کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے مجھے صرف ایک ٹوئٹ کے لیے آسام کی جیل میں رکھا۔ وہ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ مجھے گرفتار کرنے کی سازش وزیر اعظم دفتر میں تیار کی گئی۔ میں ان سب سے خوفزدہ ہونے والا نہیں، میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف زندگی بھر لڑوں گا۔

واضح رہے کہ نریندر مودی کے خلاف متنازعہ ٹوئٹ کرنے کے معاملہ پر گزشتہ پیر کو کوکراجھار کورٹ سے جگنیش میوانی کو ضمانت مل گئی تھی۔ اس کے فوراً بعد پولیس نے جگنیش کو دوسرے تھانہ میں درج خاتون کانسٹیبل کے ساتھ بدتمیزی کرنے کے معاملے میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس گرفتاری کے بعد جگنیش کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں انھیں 5 دن کی پولیس ریمانڈ پر بھیجا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔