’کیا اخلاقیات کی سبھی حدیں صرف اپوزیشن کے لیے ہیں؟‘ کانگریس نے مودی حکومت کی قلعی کھول دی

کانگریس نے سوال کیا ہے کہ یہ اخلاقیات کہاں تھی جب اپوزیشن کے 146 اراکین پارلیمنٹ کو ایک ساتھ معطل کر دیا گیا، جب عوام کی آواز اٹھانے پر اپوزیشن کا مائک بند کر دیا گیا؟

<div class="paragraphs"><p>پی ایم مودی</p></div>

پی ایم مودی

user

قومی آواز بیورو

پارلیمانی اجلاس میں حزب اختلاف کے لیڈران لگاتار عوامی ایشوز اٹھا رہے ہیں اور برسراقتدار طبقہ پر جواب دینے کے لیے دباؤ بنا رہے ہیں۔ اس کے باوجود نہ تو لوک سبھا میں اور نہ ہی راجیہ سبھا میں وزیر اعظم مودی نے اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دیا۔ اس درمیان پارلیمنٹ کا ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آیا ہے جس میں منی پور کے حالات پر اپوزیشن لیڈران آواز بلند کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن پر اخلاقیات کی سبھی حدیں پار کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر اب کانگریس نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ کانگریس نے سوال کیا ہے کہ ’’کیا اخلاقیات کی سبھی حدیں صرف اپوزیشن کے لیے ہیں؟‘‘ ساتھ ہی اس پوسٹ میں کانگریس نے مودی حکومت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔

’ایکس‘ ہینڈل پر کیے گئے اس پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’آج برسراقتدار طبقہ ایوان کی سی سی ٹی وی فوٹیج لیک کر کے اخلاقیات کا سبق پڑھا رہا ہے۔ کیا اخلاقیات کی ساری حدیں صرف اپوزیشن کے لیے ہیں؟ یہ اخلاقیات کہاں تھی جب اپوزیشن کے 146 اراکین پارلیمنٹ کو ایک ساتھ معطل کر دیا جاتا ہے، جب عوام کی آواز اٹھانے پر اپوزیشن کا مائک بند کر دیا جاتا ہے، جب حزب اختلاف لیڈر کی تقریر کے دوران اسپیکر کو دکھایا جاتا ہے، جب وزیر اعظم نریندر مودی منی پور کو اس کے حال پر جلنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں، جب اپنی 2 گھنٹے 14 منٹ کی تقریر میں وزیر اعظم منی پور کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔‘‘


کانگریس پارٹی مودی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے اس سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھتی ہے ’’سچائی یہ ہے کہ کل لوک سبھا میں منی پور کے دو اراکین پارلیمنٹ موجود تھے جو منی پور کے دو الگ طبقات سے تعلق رکھتے تھے۔ ایوان میں ایک طبقہ کے رکن پارلیمنٹ کو بولنے کا موقع دیا گیا، لیکن دوسرے رکن پارلیمنٹ کو بولنے کا موقع نہیں ملا۔ اس لیے اپوزیشن لیڈران چاہتے تھے کہ منی پور کے دونوں طبقات کے اراکین پارلیمنٹ کو بولنے کا موقع دیا جائے، یہی اپوزیشن کا مطالبہ تھا۔ اس بات پر شمال مشرق کے رکن پارلیمنٹ کھڑے ہوئے اور ان کے ساتھ پورا اپوزیشن کھڑا ہوا، کیونکہ سبھی جانتے تھے کہ اگر دو طبقات کے کسی ایک رکن پارلیمنٹ کو ہی اپنی بات رکھنے کا موقع ملا تو اس کا بے حد غلط پیغام جائے گا۔‘‘

کانگریس نے اس معاملے میں بی جے پی میڈیا سیل پر گمراہی پھیلانے کا الزام عائد کیا۔ اس نے کہا کہ ’’بی جے پی کے میڈیا سیل نے سبھی اخلاقیات کو لانگھ کر یہ پروپیگنڈہ پھیلانے کی کوشش کی کہ اپوزیشن ایوان چلنے نہیں دے رہا۔ اپوزیشن کی اصل اخلاقیات بے باک اور بے خوف ہو کر عوام کی آواز اٹھانے میں، عوام کے لیے لڑنے میں اور سچ کا ساتھ نبھانے میں ہے۔ اور عوام کی آواز ہے کہ گزشتہ ایک سال سے نفرت کی آگ میں جل رہے منی پور کو انصاف ملے۔ منی پور میں امن بحال ہو۔ منی پور کو انصاف دلانے کے لیے اگر ہمیں ہزار بار بھی آواز اٹھانی پڑی تو ہم اٹھائیں گے، پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم ہر قیمت پر اپوزیشن کی ذمہ داری اور فرض نبھائیں گے۔ منی پور کو انصاف دلا کر رہیں گے۔‘‘


اس معاملے میں کانگریس ترجمان سپریا شرینیت کا ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا گیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’’آج اخلاقیات پر بحث شروع ہوئی ہے۔ بھاجپائی، بھکت اور نریندر مودی کی قدم بوسی کرنے والے میڈیا ایوان کے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر اپوزیشن کو اخلاقیات کا سبق پڑھا رہے ہیں۔ اخلاقیات مینڈیٹ پر عمل کرنے میں ہے اور مینڈیٹ یہ ہے کہ متکبر حکومت کی نکیل کس کر رکھی جائے۔ اخلاقیات سچ کے لیے لڑنے میں ہے، اخلاقیات ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے میں ہے، اخلاقیات بہادری میں ہے۔‘‘

ویڈیو پیغام میں سپریا شرینیت واضح لفظوں میں کہتی نظر آ رہی ہیں کہ ’’مینڈیٹ ہے کہ منی پور کے لیے انصاف مانگا جائے اور اگر منی پور کے لیے انصاف مانگنے میں ہمیں 100 بار بھی نعرہ بازی کرنی پڑی تو ہم کریں گے۔ اخلاقیات کی خلاف ورزی منی پور کو اس کے حال پر چھوڑ دینے میں ہے، وہاں سے منھ موڑنے میں ہے، وہاں نہ جانے میں ہے۔‘‘ آخر میں کانگریس لیڈر یہ بھی کہتی ہیں کہ ’’اخلاقیات کی حد تو نریندر مودی نے لانگھی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔