شوپیاں میں ایک اور تصادم، مزید 4 ملی ٹنٹ ہلاک

جموں وکشمیر پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ضلع شوپیاں کے پنجورہ میں پیر کی صبح چھڑنے والے مسلح تصادم میں چار ملی ٹنٹ مارے گئے، مہلوک ملی ٹنٹوں کی شناخت کی جا رہی ہیں اور علاقہ میں آپریشن جاری ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے پنجورہ نامی علاقے میں پیر کی صبح ہونے والے ایک مسلح تصادم میں چار ملی ٹنٹ مارے گئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں سیکورٹی فورسز کے تین اہلکار بھی زخمی ہوگئے ہیں۔ جموں وکشمیر پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ضلع شوپیاں کے پنجورہ میں پیر کی صبح چھڑنے والے مسلح تصادم میں چار ملی ٹنٹ مارے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہلوک ملی ٹنٹوں کی شناخت معلوم کی جا رہی ہیں اور علاقہ میں کامبنگ آپریشن بھی جاری ہے۔

سری نگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے ایک ترجمان نے بھی پنجورہ شوپیاں میں چار ملی ٹنٹوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ تلاشی آپریشن کے بعد چھڑنے والے مسلح تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز کا کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شوپیاں کے پنجورہ نامی علاقے میں ملی ٹنٹوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر جموں وکشمیر پولیس، فوج کی 44 راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف نے مذکورہ علاقہ میں پیر کی علی الصبح کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔


انہوں نے کہا کہ جوں ہی سیکورٹی فورسز کی ایک پارٹی مشتبہ جگہ کے نزدیک پہنچی تو وہاں موجود ملی ٹنٹوں نے اس پر فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین باضابطہ طور پر مسلح تصادم چھڑ گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہلوک ملی ٹنٹوں کے قبضہ سے اسلحہ وگولہ بارود برآمد کیا گیا ہے اور علاقہ میں کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔

قبل ازیں اتوار کو اسی ضلع کے ربن نامی علاقے میں ایک کمانڈر سمیت پانچ ملی ٹنٹ مارے گئے۔ چونکہ جموں وکشمیر پولیس کورونا وائرس کے پیش نظر مہلوک ملی ٹنٹوں کو بارہمولہ اور گاندربل میں واقع غیر ملکی ملی ٹنٹوں کے لئے مخصوص قبرستانوں میں دفنا رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی جا رہی ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ضلع شوپیاں میں مزید چار ملی ٹنٹوں کی ہلاکت کے ساتھ رواں سال اب تک مارے جانے والے ملی ٹنٹوں کی تعداد بڑھ کر 84 ہوگئی ہے جن میں بعض اعلیٰ کمانڈر بالخصوص ریاض نائیکو بھی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔