’مسلمانوں کے خلاف ہو رہے فیصلے‘، ہلدوانی میں تجاوزات ہٹانے کے حکم پر اے ایم یو طلبا کا شدید مظاہرہ
ہلدوانی میں تجاوزات ہٹائے جانے کے حکم پر بدھ کے روز اے ایم یو طلبا نے پوسٹر کے ساتھ مارچ نکالا ہے، طلبا کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف جس طرح حکومت کام کر رہی ہے، اسے اپنا رویہ بدلنا پڑے گا۔
اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ہزاروں مکانات خالی کرنے سے متعلق اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد ریلوے نے نوٹس جاری کر 7 جنوری تک بنبھول پورہ اور غفور بستی جیسے علاقوں کے لوگوں کو گھر خالی کرنے کا حکم دیا ہے، ورنہ بلڈوزر سے انہدامی کارروائی کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ اب اس کارروائی کے خلاف کئی مقامات پر آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ جہاں ایک طرف کئی سیاسی پارٹیوں نے اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے، وہیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے بھی شدید احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔
ہلدوانی میں تجاوزات ہٹائے جانے کے حکم پر بدھ کے روز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا نے ہاتھوں میں پوسٹر لے کر ایک مارچ نکالا ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف جس طرح حکومت کام کر رہی ہے، اسے اپنا رویہ بدلنا پڑے گا۔ اس مارچ کے دوران طلبا لیڈر عارف تیاگی نے کہا کہ ’’یہ مظاہرہ نہیں بلکہ درد کی آواز ہے۔ ہلدوانی کا جو حال دیکھنے کو مل رہا ہے وہ ستم سے کم نہیں ہے۔ شدید سردی میں سڑک پر ہزاروں کنبے بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہماری ماں، بہن اور بیٹیاں درد کا احساس کرا رہی ہیں۔ ان کے سر سے چھت چھینے جانے کا اعلان ہو چکا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے مارچ کا مقصد صرف یہی ہے کہ ہندوستان کی حکومت مسلم مخالف انداز میں کام کرنے کا رویہ بدلے۔ جس طریقے سے وہ مسلمانوں کے خلاف فیصلے لے رہی ہے، اس میں نرمی لانا ضروری ہے۔
طلبا لیڈر کا کہنا ہے کہ جب اڈانی-امبانی کا قرض معاف ہو سکتا ہے، بھگوڑوں کا قرض معاف ہو سکتا ہے، تو میں سمجھتا ہوں کہ مسلمانوں پر جو ظلم کیا جا رہا ہے، اسے روکنے کے لیے بھی کوئی نہ کوئی حل نکالا جائے۔ سالوں پہلے گھر بنائے گئے، جسے اب توڑنے کا حکم صادر کر دیا گیا ہے۔ کسی بھی غریب طبقہ کے لیے سر کے اوپر کی چھت منہدم ہونے کا مطلب ہے کہ وہ پوری طرح سے کنگال ہو گیا۔ یعنی اس کے بیوی بچوں کے رہنے کا ٹھکانہ بھی ختم ہو گیا۔ یہ آنے والی نسل کا سوال ہے، اس لیے حکومت ہند متاثرین کی آواز سنے اور اپنے فیصلے کو واپس لے۔
واضح رہے کہ ہلدوانی میں ریلوے کی مبینہ زمین پر تجاوزات ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ کا فیصلہ گزشتہ دنوں سامنے آیا تھا۔ اگر تجاوزات ہٹانے کی کارروائی ہوتی ہے تو تقریباً 4 ہزار عمارتوں کو منہدم کیا جائے گا اور اس میں کم و بیش 50 ہزار افراد بے گھر ہو جائیں گے۔ گھروں کو خالی کرنے کے لیے انتظامیہ نے مکان مالکوں کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ اس علاقے میں بیشتر مسلم آبادی رہتی ہے، اس لیے اقلیتی طبقہ اس کارروائی کو ’مذہبی عینک والی کارروائی‘ ٹھہرا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔