بکرو انکاؤنٹر: 2 سال سے جیل میں قید خوشی دوبے کی درخواست ضمانت سپریم کورٹ سے منظور
خوشی دوبے کے وکیل نے کہا کہ یہ ایک معصوم شخص کے غلط وقت پر غلط جگہ پر ہونے کا معاملہ ہے کیونکہ اس کی شادی امر دوبے سے واقعے سے صرف 7 دن پہلے ہوئی تھی۔
لکھنؤ: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز بکرو انکاؤنٹر میں شریک ملزم اور مقتول گینگسٹر وکاس دوبے کے قریبی ساتھی امر دوبے کی بیوی خوشی دوبے کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔ بکرو میں 3 جولائی 2020 کو وکاس دوبے کی گرفتاری کے لیے گئے 8 پولیس اہلکاروں کو اس وقت ہلاک کر دیا تھا جب گینگسٹر اور اس کے ساتھیوں نے ان پر فائرنگ کر دی تھی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس ایس عبدالنذیر اور پی ایس نرسمہا کی بنچ کے سامنے سینئر وکیل وویک تنکھا نے دلیل دی کہ خوشی دوبے جرم کے وقت نابالغ تھی اور اسے مشروط ضمانت دی جانی چاہئے۔ اس معاملے میں چارج شیٹ بھی داخل کی گئی ہے۔ خوشی دوبے پر گینگسٹر وکاس دوبے کے ایک مسلح شریک ملزم کو پولیس اہلکاروں کو مارنے کے لیے اکسانے کا الزام تھا۔
درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ملزم کو ہفتے میں ایک بار متعلقہ تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کے سامنے پیش ہونا ہوگا اور مقدمے کی سماعت اور تفتیش میں تعاون بھی کرنا ہوگا۔ خوشی کی شادی کو ابھی 7 دن ہی گزرے تھے کہ یہ واقعہ پیش آیا، جس کے فوراً بعد پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔ خوشی پر الزام ہے کہ اس نے پولیس اہلکاروں کی موجودگی کی اطلاع دی جو وکاس دوبے کو گرفتار کرنے گئے تھے، جس کے بعد وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں نے پولیس ٹیم پر گھات لگا کر حملہ کر دیا۔
خوشی دوبے کے وکیل نے کہا کہ یہ ایک معصوم شخص کے غلط وقت پر غلط جگہ پر ہونے کا معاملہ ہے کیونکہ اس کی شادی امر دوبے سے واقعے سے صرف 7 دن پہلے ہوئی تھی۔ خیال رہے کہ وکاس دوبے کو 10 جولائی 2020 کو ایک انکاؤنٹر میں اس وقت مار دیا گیا تھا، جب اس نے اُجین سے کانپور لے جانے والی پولیس گاڑی سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ امر دوبے اور 5 دیگر ملزمان بھی یکے بعد دیگرے انکاؤنٹر میں مارے گئے۔
خوشی دوبے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں 100 سے زائد گواہوں سے جرح ہونی تھی اور یہ ان کے خلاف الزامات کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمانت دینے کے لیے موزوں کیس ہے۔ عدالت نے اس حقیقت کا نوٹس لیا کہ جرم کے وقت ملزمہ لڑکی کی عمر 16 سال تھی اور ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ اس کی رہائی کے لیے شرائط طے کرے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔