کووڈ وبا شروع ہونے سے پہلے کے مقابلہ اب 1.4 کروڑ کم لوگوں کے پاس ہے روزگار، نئی تحقیق میں انکشاف

سی سی ڈی اے-سی ایم آئی ای نے اپنی تازہ بلیٹن میں جانکاری دی ہے کہ کورونا وبا سے پہلے کے مقابلے میں 45 لاکھ کم مرد اور 96 لاکھ کم خواتین فی الحال باروزگار ہیں۔

بے روزگاری، تصویر آئی اے این ایس
بے روزگاری، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کورونا بحران نے عالمی سطح پر زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ کروڑوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں اور یہ حالت اب بھی پوری طرح ٹھیک نہیں ہوئے ہیں۔ ہندوستان میں بھی اس کا منفی اثر معاشی سطح پر دیکھنے کو ملا ہے اور بے روزگاری بھی بڑھی ہے۔ اس کا اندازہ ایک تازہ تحقیق میں ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2020 سے موازنہ کریں تو اکتوبر 2022 میں 14 ملین یعنی 1.4 کروڑ کم لوگوں کے پاس روزگار دستیاب ہے۔

سی سی ڈی اے-سی ایم آئی ای نے اپنی تازہ بلیٹن میں جانکاری دی ہے کہ کورونا وبا سے پہلے کے مقابلے میں 45 لاکھ کم مرد اور 96 لاکھ کم خواتین فی الحال باروزگار ہیں۔ ان اعداد و شمار سے متعلق رپورٹ اشوک یونیورسٹی کے سنٹر فار اکونومک ڈاٹا اینڈ اینالیسس اور سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی نے کمپائل کر شائع کیے ہیں۔ ’دی امپیکٹ آف دی کووڈ پینڈیمک آن پیپلز اکونومک لائیوز‘ نام سے یہ رپورٹ گزشتہ 27 دسمبر کو شائع کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں اس بات پر بحث کی گئی ہے کہ کس طرح کورونا وبا نے ملک میں دستیاب روزگار کو متاثر کیا ہے۔


سی سی ڈی اے-سی ایم آئی ای کی تازہ بلیٹن میں رائٹر پریتا جوزف اور رشیکا مودگکل نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں میں یوتھ طاقت (15 سے 39 سال والے زمرہ کے لوگ) بے روزگاری سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اکتوبر 2022 تک، جنوری 2020 کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد کم یوتھ کو روزگار ملا۔ اس میں کورونا بحران کے قبل کے مقابلے میں 36.5 ملین کی گراوٹ درج کی گئی۔ حالانکہ اس دوران ضعیف طبقہ (40 سال سے 59 سال تک) کے روزگار میں 12 فیصد کا اضافہ ہوا۔ جنوری 2020 کے موازنہ میں اکتوبر 2022 میں اس عمر والے زمرہ کے اضافی 25 ملین لوگوں کو روزگار حاصل ہوا۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے سی ایم آئی ای چیف ایگزیکٹیو افسر مہیش ویاس کا کہنا ہے کہ ’’بڑی عمر والا طبقہ اپنے اندر موجود ہنر کا استعمال کر کے اپنی گزشتہ ملازمتوں کو بنائے رکھنے میں کامیاب ہوئے ہیں، یا پھر دوبارہ ملازمت حاصل کر پائے ہیں۔‘‘

رپورٹ کے مطابق سروس سیکٹر، جو تقریباً 147 ملین افراد کو روزگار دیتا ہے، ملک کا سب سے بڑا امپلائر بنا ہوا ہے۔ لیکن یہ بھی اب تک وبا سے پہلے کے روزگار کی سطح کو دوبارہ حاصل نہیں کر پایا ہے۔ سروسز کے اندر تھوک اور خوردہ کاروبار اب مالی سال 19-2018 کے 59 ملین کے مقابلے میں 70 ملین سے زیادہ روزگار دیتا ہے۔ مالیاتی سروسز میں روزگار گزشتہ سال کے مقابلے میں 22-2021 میں 16.1 فیصد بڑھا ہے۔ مالی سال 21-2020 اور مالی سال 22-2021 کے درمیان آئی ٹی اور آئی ٹی ای ایس میں ورک فورس میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔