امت شاہ ’دہلی آرڈیننس بل‘ لوک سبھا میں پیر کے روز کریں گے پیش، 25 جولائی کو مل گئی تھی کابینہ کی منظوری
دہلی کی عآپ حکومت روز اول سے ہی اس بل کی شدید مخالفت کر رہی ہے، آرڈیننس جاری ہونے سے کچھ دنوں پہلے سپریم کورٹ نے دہلی کی عآپ حکومت کو سروسز سے جڑے معاملوں کا کنٹرول فراہم کر دیا تھا۔
دہلی آرڈیننس بل کو مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں 25 جولائی کو منظوری دی جا چکی ہے اور اب اسے پیر کے روز لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اس بل کو پیر کے روز لوک سبھا میں پیش کریں گے۔ اس موقع پر زبردست ہنگامہ ہونے کے آثار ہیں، کیونکہ عام آدمی پارٹی (عآپ) اس بل کی سخت مخالفت کر رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں، کئی اپوزیشن پارٹیاں بھی اس بل کو لے کر عآپ کی حمایت میں کھڑی نظر آ رہی ہیں۔
واضح رہے کہ این سی ٹی گورنمنٹ امینڈمنٹ آرڈیننس مرکزی حکومت کے ذریعہ گزشتہ 19 مئی کو جاری کیا گیا تھا۔ اس آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ قومی راجدھانی پبلک سروس اتھارٹی نام سے ایک اتھارٹی ہوگی، جو اسے فراہم کی گئی قوتوں کا استعمال کرے گی اور اسے سونپی گئی ذمہ داریوں کو نبھائے گی۔
دہلی کی عآپ حکومت روز اول سے ہی اس بل کی شدید مخالفت کر رہی ہے۔ آرڈیننس جاری ہونے سے کچھ دنوں پہلے سپریم کورٹ نے دہلی کی عآپ حکومت کو سروسز سے جڑے معاملوں کا کنٹرول فراہم کر دیا تھا۔ حالانکہ اس حکم میں پولیس، عوامی نظام اور اراضی سے جڑے سبجیکٹ شامل نہیں تھے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے پہلے دہلی حکومت کے سبھی افسران کے ٹرانسفر اور تعیناتی لیفٹیننٹ گورنر کے کنٹرول میں تھے۔
مرکزی حکومت کی طرف سے جب یہ آرڈیننس جاری کیا گیا تو اس کے خلاف عآپ کے کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کئی اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت اور مدد مانگی تھی۔ مرکز کی طرف سے آرڈیننس جاری ہونے کے بعد یہ معاملہ پھر سے سپریم کورٹ میں گیا تھا۔ عدالت نے اس معاملے کو 5 ججوں کی آئینی بنچ کو سونپا ہے۔ اس درمیان اروند کیجریوال نے بہار، مغربی بنگال، جھارکھنڈ، تمل ناڈو کے وزرائے اعلیٰ سمیت کئی دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں سے ملاقات کی تھی اور اس معاملے میں حمایت طلب کی تھی۔
بہرحال، وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوئی مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں 25 جولائی کو دہلی آرڈیننس کو منظوری مل چکی ہے اور اب دہلی کے افسران کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر سے جڑا مرکزی حکومت کے آرڈیننس سے متعلق بل 31 جولائی (پیر) کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ اس کی مخالفت کے لیے عآپ نے بھی اپنی طرف سے پوری تیاری کر لی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔