مودی حکومت کے خلاف آج لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرے گی حزب اختلاف، ’انڈیا‘ کا اہم اجلاس طلب

اپوزیشن لیڈروں کا خیال ہے کہ یہ تحریک عدم اعتماد حکومت کو منی پور پر طویل بحث کرنے پر مجبور کرے گی جس کے دوران وزیر اعظم کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا

<div class="paragraphs"><p>پارلیمنٹ احاطہ میں احتجاج کرتے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ / یو این آئی</p></div>

پارلیمنٹ احاطہ میں احتجاج کرتے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ / یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: منی پور پر پارلیمنٹ میں جاری ہنگامہ آرائی کے درمیان نو تشکیل شدہ اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کے ارکان مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈروں کا خیال ہے کہ تحریک عدم اعتماد حکومت کو منی پور پر طویل بحث کرنے پر مجبور کرے گی جس کے دوران وزیر اعظم کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔

اس معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا ہے اور کم از کم 50 ارکان کے دستخط لینے کے لیے دستخطی مہم پہلے ہی جاری ہے۔ کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے تصدیق کی کہ اپوزیشن پارٹیاں آج لوک سبھا میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گی۔

کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ہم حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا رہے ہیں۔ کیونکہ عوام کا حکومت پر سے اعتماد ٹوٹ رہا ہے۔ ہم چاہتے تھے کہ وزیر اعظم مودی منی پور پر بیان دیں لیکن انہوں نے بات نہیں سنی۔ وہ ایوان سے باہر کچھ بات کرتے ہیں اور یہاں اس کی تردید کرتے ہیں۔ ہم نے بار بار ان کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن سب ناکام ہوئے اس لیے ہم تحریک عدم اعتماد لانا درست سمجھتے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ہمیشہ جیت کے لیے نہیں لائی جاتی۔ ملک کو معلوم ہونا چاہیے کہ کس طرح آمرانہ حکومت چلائی جا رہی ہے اور اپوزیشن کی بے عزتی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جیت یا ہار کی بات نہیں ہے۔ اس صورتحال میں بھی ہمیں تحریک عدم اعتماد کیوں لانی پڑی، یہ سوال ہے۔


کانگریس نے اپنے لوک سبھا ارکان کو تین سطری وہپ جاری کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ’’کانگریس پارلیمانی کمیٹی کے تمام لوک سبھا ممبران پارلیمنٹ سے بدھ کی صبح 10.30 بجے تک پارلیمنٹ ہاؤس میں سی پی پی کے دفتر میں موجود ہونے کی درخواست کی جاتی ہے۔‘‘

دریں اثنا، راجیہ سبھا ایم پی اور ترنمول کانگریس کے لیڈر ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ ہمارے پاس پارلیمنٹ میں انڈیا پارٹیوں کے لیے حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم روز نئی حکمت عملی اپناتے ہیں اور سیاسی حالات کے مطابق حکمت عملی بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’لوک سبھا کے رول 198 میں عدم اعتماد کی تحریک لانے کے طریقہ کار کی وضاحت کی گئی ہے۔ ہم اس کے تحت کام کریں گے۔‘‘

خیال رہے کہ اپوزیشن منی پور کی صورتحال پر وزیر اعظم کے بیان اور اس کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بحث کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کو چار دن گزر جانے کے بعد بھی منی پور کے مسئلہ پر کوئی بامعنی بحث نہیں ہوئی۔ حکومت نے بھی اس معاملے پر اپنا موقف واضح کیا ہے کہ وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ہنگامہ کر رہی ہے اور ایوان کو چلنے نہیں دے رہی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔