سری نگر: فوجی جوان کی مبینہ خودکشی، تحقیقات جاری
جموں و کشمیر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اہلکاروں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سخت ڈیوٹی، اپنے عزیز و اقارب سے دوری اور گھریلو و ذاتی پریشانیاں ہیں۔
سری نگر: گرمائی دارلحکومت سری نگر کی بادامی باغ فوجی چھاؤنی میں ایک فوجی جوان نے مبینہ طور پر اپنے آپ کو پھانسی دے کر خود کشی کی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سری نگر کی بادامی باغ فوجی چھاؤنی میں جے سی او پوائنٹ کے نزدیک ایک فوجی جوان نے اپنے آپ کو پھانسی دے کر اپنا کام تمام کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ فوجی جوان کو ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔ متوفی فوجی جوان کی شناخت انوپ کمار کے بطور ہوئی ہے جو راج رائفل کی 105 بٹالین سے وابستہ تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فوجی جوان کی طرف سے یہ انتہائی قدم اٹھانے کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
بتادیں کہ یہ سری نگر میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران فوجی اہلکاروں کی طرف سے مبینہ طور پر خودکشی کرنے کا دوسرا واقع ہے۔ قبل ازیں سری نگر کے مضافاتی علاقہ کھنموہ میں گذشتہ روز یعنی بدھ کو ہی ایک فوجی افسر نے مبینہ طور پر اپنی ہی سروس رائفل سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔ متوفی فوجی افسر کی شناخت لیفٹیننٹ کرنل سدیپ بھگت سنگھ کے بطور ہوئی تھی۔
جموں و کشمیر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اہلکاروں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سخت ڈیوٹی، اپنے عزیز و اقارب سے دوری اور گھریلو و ذاتی پریشانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے سیکورٹی اہلکاروں کے لئے یوگا اور دیگر نفسیاتی ورزشوں کو لازمی قرار دیا ہے لیکن باوجود اس کے جموں و کشمیر میں جوانوں کی جانب سے خودکشی کے واقعات گھٹنے کی بجائے بڑھ رہے ہیں۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال 2010 سے 2019 تک ملک میں 1113 فوجی اہلکاروں کی خودکشی کے 1113 مشتبہ واقعات درج کیے گئے۔ اگرچہ سرکاری اعداد و شمار میں کشمیر میں خودکشی کرنے والے سیکورٹی اہلکاروں کی تفصیلات الگ سے نہیں دی گئیں، تاہم سمجھا جا رہا ہے کہ سب سے زیادہ معاملات یہیں درج ہوئے ہوں گے۔
وزیر مملکت برائے دفاعی امور شریپد نائیک نے گذشتہ برس دسمبر میں لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ خودکشی کے ان 1113 معاملوں میں سے فوج میں 891، بھارتی فضائیہ میں 182 اور بحری فوج میں 40 اہلکاروں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔