کانگریس اور یوتھ کانگریس کے تمام اکاؤنٹس منجمد کر دئے گئے: اجے ماکن

اجے ماکن نے کہا، ’’سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جو کارروائی بی جے پی کے خلاف ہونی چاہئے وہ ملک کی مرکزی حزب اختلاف کی پارٹی کے خلاف ہو رہی ہے جس کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر اجے ماکن / ویڈیو گریب</p></div>

کانگریس لیڈر اجے ماکن / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس نے مرکزی حکومت پر بڑا الزام لگایا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ کانگریس اور یوتھ کانگریس کے تمام اکاؤنٹس منجمد کر دیئے گئے ہیں۔ یہ اطلاع  اجے ماکن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران فراہم کی۔ اجے ماکن نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے تمام اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں، صرف اکاونٹس ہی منجمد نہیں کئے گئے بلکہ جمہوریت پر تالا لگا دیا گیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا اب ایک ہی سیاسی پارٹی کی مرضی چلے گی؟ عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے پہلے ایسا کرنا یہ ثابت کرتا ہے کہ حکومت کیا چاہتی ہے! انہوں نے بتایا کہ  محکمہ انکم ٹیکس نے 210 کروڑ روپے کی وصولی مانگی ہے جبکہ اس میں کانگریس ارکان کی عطیات جمع تھیں۔

اجے ماکن نے کہا کہ اکاونٹس کا یہ منجمد کیا جانا دراصل 2018-19 میں انکم ٹیکس کی خلاف ورزی کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا یہ پیسہ کارپوریٹ گھرانوں سے نہیں آیا، بلکہ یہ رقم کراوڈ فندنگ کے ذریعہ جمع کی گئی ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جو کارروائی بی جے پی کے خلاف ہونی چاہئے وہ ملک کی مرکزی حزب اختلاف کی پارٹی کے خلاف ہو رہی ہے اور اس کی آزاد ہندوستان میں مثال نہیں ملتی۔


ماکن نے بتایا کہ کانگریس نے انکم ٹیکس ٹربیونل میں درخواست دی ہے کیونکہ پارٹی نہ تو بینک میں رقم جمع کر سکتی ہے اور نہ نکال سکتی ہے جس کی وجہ سے پارٹی کو بنیادی تنخواہیں ادا کرنے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔ انہوں نے معاملہ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ معاملہ سال 2018-19 کا ہے، جس میں انکم ٹیکس ریٹرن بھرنے میں 40 سے 45 دن کی تاخیر ہوئی تھی لیکن اس پر اب عین انتخابات سے قبل اکاونٹس منجمد کرنا اپنے آپ میں  حکومت کی نیت پر سوال کھڑا کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان اکاونٹس میں کانگریس ورکروں نے اپنی تنخواہ میں سے تقریباً 14 لاکھ روپے جمع کرائے تھے، جس  کے لئے اب 210 کروڑ روپے مانگے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس آنے والے دنوں میں اس معاملہ کو لے کر سڑکوں پر اترے گی اور وہ خود ابھی راہل گاندھی کے پاس جا رہے ہیں اور ان کو پورے معاملے سے آگاہ کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔