گامبیا میں کف سیرپ سے 66 بچوں کی موت کے بعد یوپی میں الرٹ، نائب وزیر اعلیٰ نے محکمہ صحت سے مانگی رپورٹ

ڈبلیو ایچ او نے ہندوستانی کمپنی کے چار کف سیرپ پر پابندی لگا دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے معاملے کی جانچ کا حکم صادر کر دیا ہے۔

یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک
یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک
user

قومی آواز بیورو

گامبیا میں گزشتہ روز جیسے ہی یہ خبر پھیلی کہ کف سیرپ کی وجہ سے 66 بچوں کی موت ہو گئی ہے، ہر طرف ہنگامہ برپا ہو گیا۔ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے فوری طور پر چار کف سیرپ پر پابندی لگا دی ہے۔ اب اتر پردیش میں اس کف سیرپ کو لے کر سخت قدم اٹھایا گیا ہے۔ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل سے پورے معاملے کی جانچ کر کے رپورٹ طلب کی ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ پیمانہ کے خلاف چل رہی دوا کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گامبیا میں کف سیرپ سے ہوئی 66 بچوں کی موت کو دیکھتے ہوئے یوپی حکومت الرٹ موڈ میں آ گئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ہندوستانی کمپنی کے چار کف سیرپ پر پابندی لگا دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے معاملے کی جانچ کا حکم صادر کر دیا ہے۔ محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل سے پورے معاملے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سبھی پہلوؤں پر جانچ کی جائے۔ یوپی کے دوا بازار میں اس کمپنی کے ممنوعہ کف سیرپ کی فروخت تو نہیں ہو رہی ہے؟ ان سبھی نکات پر جانکاری مانگی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیمانہ کے مطابق جانچ کر کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ 24 گھنٹے میں یہ جانچ مکمل کرنے کی ہدایت ہے۔


واضح رہے کہ میسرس میڈین فارماسیوٹیکلس لمیٹڈ کی طرف سے ہائی بلڈ شگر کے لیے تیار کی گئی دوا میٹومن اس سال ٹیسٹ میں فیل ہوئی تھی۔ اس دوا کے دو بیچ اس سال اور ایک تیسرا بیچ گزشتہ سال ٹیسٹ میں ناکام ہوا تھا۔ یہ ٹیسٹ سیکورٹی کے لحاظ سے کافی اہم تھا۔ اسی طرح رواں سال مارچ میں اس کمپنی کی مائسل-ڈی ٹیبلٹ بھی اپنا معیار ٹیسٹ پاس نہیں کر پائی تھی۔ اس کا استعمال وٹامن ڈی اور کیلشیم کی مقدار بڑھانے کے لیے کیا جانا تھا۔ ان ٹیبلٹس کو بھی ہریانہ کے سونی پت یونٹ میں تیار کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ جون میں اسی کمپنی کی ایسپرن 75 ایم جی بھی اپنا لیباریٹری ٹیسٹ پوری طرح پاس نہیں کر پائی تھی۔ اس دوا کا استعمال خون کو پتلا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔