بجٹ پر اکھلیش یادو کا سخت ردعمل، اترپردیش کو نظر انداز کیے جانے کا الزام

اکھلیش یادو نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں جو بے روزگاری بڑھی ہے، کیا اسے آدھی ادھوری نوکری سےکم کی جائے؟ انہوں نے کہا کہ ملک کا نوجوان مستقل ملازمت چاہتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو / ویڈیو گریب</p></div>

اکھلیش یادو / ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے عام بجٹ پر سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے بجٹ میں اترپردیش کو نظر انداز کیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بجٹ میں اتر پردیش کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا ہے کہ وزیر اعظم نے ریاست کے کسانوں کے لیے کیا انتظامات کیے ہیں؟

پارلیمنٹ کے باہر بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی  کے سربراہ نے کہا کہ اگر ہم صرف یوپی کو دیکھیں تو سرمایہ کاری کی کیا حالت ہے مگر اعداد و شمار کی بنیاد پر بڑی بڑی باتیں کی جاتی ہیں۔ اگر ہم ریاست کے پروجیکٹ پر نظر ڈالیں تو کوئی بھی پروجیکٹ وقت پر مکمل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت خود کو بچانا چاہتی ہے تو یہ اچھی بات ہے کہ بہار اور آندھرا پردیش کو خصوصی اسکیموں سے جوڑا گیا ہے لیکن کیا اتر پردیش جو ملک کو وزیر اعظم دیتا ہے، اس کے کسانوں کے لیے کچھ بڑے فیصلے ہیں؟ کیا کسانوں کی فصلوں اور ان کی قیمتوں کے لیے کوئی انتظام ہے؟


سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ گزشتہ بار کہا گیا تھا کہ منڈی کے نظام کو مضبوط کرنے کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے ہیں۔ اگر وہ مضبوط ہوگیا ہے تو کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جانی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں جو بے روزگاری بڑھی ہے، کیا اسے آدھی ادھوری نوکری سےکم کی جائے؟ کیا جو آدھی ادھوری نوکری ہے اس میں ریزرویشن ہو گا؟ انہوں نے کہا کہ ملک کا نوجوان مستقل ملازمت چاہتا ہے۔

اکھلیش یادو نے کہا کہ جب تک کسانوں اور نوجوانوں کے لیے مستقل روزگار کا کوئی انتظام نہیں ہوگا، عوام کو کوئی بڑا فائدہ نہیں ملے گا۔ جبکہ سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے بجٹ میں خواتین کے حوالے سے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بجٹ میں خواتین کے تحفظ کے لیے کوئی فنڈ مختص نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کچن (باروچی خانے) کا دھیان نہیں رکھا گیا ہے کیونکہ حکومت مہنگائی کم کرنے کےبارے میں کوئی اقدام نہیں کرنا چاہتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔