اجمیر: درجنوں طالبات کے ساتھ عصمت دری معاملہ میں 32 سال بعد آیا فیصلہ، 6 ملزمین کو سزائے عمر قید کا اعلان
اجمیر کے ایک گینگ نے 1992 میں اسکول و کالج میں پڑھنے والی تقریباً 250 طالبات کی برہنہ تصویریں حاصل کیں اور پھر انھیں لیک کرنے کی دھمکی دے کر 100 سے زائد طالبات کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی تھی۔
راجستھان کے اجمیر سے جڑے تین دہائی قدیم درجنوں طالبات کی اجتماعی عصمت دری معاملے میں آج عدالت نے فیصلہ سنایا۔ معاملہ 1992 کا ہے جب اجمیر کے ایک گینگ نے اسکول و کالج میں پڑھنے والی طالبات کے ساتھ الگ الگ اوقات میں اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ اس تعلق سے آج اجمیر کی خصوصی عدالت پاکسو کورٹ نمبر-2 نے سبھی 6 ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ اس کے علاوہ ہر ایک پر 5-5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے نفیس چشتی، نسیم عرف ٹارجن، سلیم چشتی، اقبال بھاٹی، سہیل غنی اور سید ضمیر حسین کو قصوروار مانتے ہوئے تاحیات قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ان سبھی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انھوں نے تقریباً 250 طالبات کی برہنہ تصویریں حاصل کیں، اور پھر انھیں لیک کرنے کی دھمکی دے کر 100 سے زائد طالبات کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔ عصمت دری کے بعد کچھ طالبات کی تصویریں وائرل ہو گئی تھیں اور شرمندگی کی وجہ سے کم از کم 6 طالبات نے خودکشی کر لی تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ گروہ کے لوگ اسکول میں پڑھنے والی طالبات کو فارم ہاؤس پر بلاتے تھے اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی انجام دیتے تھے۔ کئی اسکول تو اجمیر کے مشہور پرائیویٹ اسکول تھے۔ ایک اخبار نے جب اس کا انکشاف کیا تو معاملہ منظر عام پر آیا۔ ان بچیوں کی عمر اس وقت 11 سے 20 سال تھی، یعنی کم عمری میں ہی انھیں ہوس کا شکار بنایا گیا تھا۔ 4 ملزمین نے اس معاملے میں پہلے ہی سزا کاٹ لی ہے۔ آج جب عدالت نے فیصلہ سنایا تو عدالت کے باہر بڑی تعداد میں پولیس موجود تھی۔
واضح رہے کہ پولیس نے اس معاملے میں 12 ملزمین کیلاش سونی، ہریش تولانی، فاروق چشتی، عشرت علی، معیز اللہ عرف پوتن الٰہ آباد، پرویز انصاری، نسیم عرف ٹارجن، پروشوتم عرف ببلی، مہیش لودھانی، انور چشتی، شمس عرف ماراڈونا اور ظہور چشتی کو گرفتار کر ڈی جے کورٹ اجمیر میں 30 نومبر 1992 کو پہلی چارج شیٹ پیش کر دی تھی۔ پہلی چارج شیٹ 8 ملزمین کے خلاف اور اس کے بعد 4 الگ الگ چارج شیٹ 4 ملزمین کے خلاف تھی۔ اس کے بعد بھی پولیس نے 6 دیگر ملزمین کے خلاف 4 دیگر چارج شیٹ پیش کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔