راہل گاندھی نے ’ڈرائیورس‘ کے مسائل جاننے کے لیے کیب میں کیا سفر، ’ہینڈ ٹو ماؤتھ آمدنی‘ پر اظہارِ فکر

راہل گاندھی کو کیب ڈرائیور نے بتایا کہ ’’پانچ سال سے کیب چلا رہا ہوں، پہلے کمپنی میں ملازمت کرتا تھا پھر جب سے شادی ہو گئی تب سے کیب چلاتا ہوں، 2-2 دن تک لگاتار کیب ہی چلاتا رہتا ہوں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کیب ڈرائیور کے ساتھ راہل گاندھی، تصویر اسکرین شاٹ</p></div>

کیب ڈرائیور کے ساتھ راہل گاندھی، تصویر اسکرین شاٹ

user

قومی آواز بیورو

کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی اکثر سماج کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملاقات کرتے رہتے ہیں اور ان کے مسائل کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثلاً ریلوے اسٹیشنوں پر بوجھ اٹھانے والی قلیوں سے انھوں نے ملاقات کی، ٹرک ڈرائیوروں سے ملاقات کی اور دہلی یونیورسٹی کے طلبا سے بھی اچانک انھوں نے ملاقات کی۔ تازہ ملاقات انھوں نے ایک کیب ڈرائیور سے کی ہے جس کی ویڈیو اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کی ہے۔

اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’آمدنی کم اور مہنگائی سے نکلتا دم۔ یہ ہے ہندوستان کے گِگ ورکرس کی حالت زار۔‘‘ جس کیب ڈرائیور سے راہل گاندھی نے ملاقات کی اس کا نام سنیل اپادھیائے تھا۔ راہل گاندھی اس ملاقات کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ’’سنیل اپادھیائے جی کے ساتھ ایک اوبیر سفر کے دوران بات چیت میں، اور پھر ان کے کنبہ سے مل کر ملک کے کیب ڈرائیور اور ڈلیوری ایجنٹ و گگ ورکرس کے مسائل کا جائزہ لیا۔ ہینڈ ٹو ماؤتھ انکم میں ان کا گزارہ مشکل سے چل رہا ہے، نہ کوئی بچت ہے اور نہ ہی کنبہ کے مستقبل کی بنیاد۔ ان کے مسائل کے لیے کانگریس کی ریاستی حکومتیں ٹھوس پالیسیاں بنا کر انصاف کریں۔‘‘


ویڈیو میں کیب ڈرائیور راہل گاندھی کو بتاتا نظر آتا ہے کہ وہ پانچ سال سے کیب چلا رہا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ’’پہلے میں کمپنی میں ملازمت کرتا تھا۔ پھر جب سے شادی ہو گئی تب سے کیب چلاتا ہوں۔ 2-2 دن تک لگاتار کیب ہی چلاتا رہتا ہوں۔ پہلے جب سی این جی 30 روپے تھی تب بھی کیب اسی ریٹ سے چلتا تھا اور اب 95 روپے ہو گئے پھر بھی وہی ریٹ میں چل رہی ہے۔ 12-2011 میں کیب کا بہت اچھا کام چلا۔ اس وقت تو کمپنی بھی 10 ہزار روپے دیا کرتی تھی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔