راجیہ سبھا ضمنی انتخاب: کانگریس امیدوار ابھشیک منو سنگھوی نے تلنگانہ سے پرچۂ نامزدگی داخل کیا

جن 12 راجیہ سبھا سیٹوں پر 3 ستمبر کو انتخاب ہونے ہیں، ان میں ایک سیٹ تلنگانہ کی بھی ہے، کانگریس لیڈر سنگھوی 3 ستمبر کو ہونے والے اس ضمنی انتخاب کے لیے اب تک پرچہ داخل کرنے والے واحد امیدوار ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>پرچہ نامزدگی داخل کرنے جاتے ہوئے ابھشیک منو سنگھوی، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/DrAMSinghvi">@DrAMSinghvi</a></p></div>

پرچہ نامزدگی داخل کرنے جاتے ہوئے ابھشیک منو سنگھوی، تصویر@DrAMSinghvi

user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سینئر لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے تلنگانہ سے پیر کے روز راجیہ سبھا ضمنی انتخاب کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کر دیا۔ سنگھوی کے نامزدگی کے دوران تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی، نائب وزیر اعلیٰ ملو بھٹی وکرمارک، وزراء، اراکین اسمبلی، اراکین قانون ساز کونسل، اراکین پارلیمنٹ اور پارٹی کی ریاستی امور کی انچارج دیپا داس منشی موجود تھیں۔

قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ ہفتہ 9 ریاستوں کی 12 راجیہ سبھا سیٹوں پر انتخاب کرانے کے لیے اعلان کیا تھا۔ 12 راجیہ سبھا سیٹوں کے لیے انتخاب 3 ستمبر کو ہوں گے۔ اس اعلان کے بعد بدھ کے روز کانگریس نے راجیہ سبھا انتخاب کے پیش نظر تلنگانہ سے ابھشیک منو سنگھوی کو اپنا امیدوار بنایا تھا۔ پارتی کے ذریعہ جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے کی منظوری کے بعد ابھشیک منو سنگھوی کو راجیہ سبھا ضمنی انتخاب کے لیے امیدوار بنایا گیا ہے۔


واضح رہے کہ جن 12 راجیہ سبھا سیٹوں پر 3 ستمبر کو انتخاب ہونا ہے، ان میں ایک سیٹ تلنگانہ کی بھی ہے۔ کانگریس لیڈر سنگھوی 3 ستمبر کو ہونے والے اس ضمنی انتخاب کے لیے اب تک نامزدگی پرچہ داخل کرنے والے پہلے اور واحد امیدوار ہیں۔ کانگریس کو امید ہے کہ سنگھوی اتفاق رائے سے راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہو جائیں گے۔ ریاست کی اہم اپوزیشن پارٹی بی آر ایس کے پاس امیدوار کھڑا کرنے کے لیے ضروری تعداد نہیں ہے۔

واضح رہے کہ نومبر 2023 میں ہوئے اسمبلی انتخاب میں کانگریس نے 119 رکنی اسمبلی میں 64 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس سال مئی میں ہوئے ضمنی انتخاب میں اس نے سکندر آباد اسمبلی سیٹ بھی جیت لی۔ گزشتہ چھ مہینوں میں بی آر ایس کے 10 اراکین اسمبلی کے پارٹی بدلنے کے بعد اسمبلی میں کانگریس کی طاقت بڑھ کر 75 ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔