ائیر پورٹ، ٹرین، اسٹیشن، سڑک، اسٹیڈیم، گیس پائپ لائن... مودی حکومت سب کچھ بیچنے کو تیار، فہرست سازی کا عمل جاری!

مرکز کی نریندر مودی حکومت ہوا سے لے کر سڑک تک، ریل سے لے کر شپنگ تک اور گیس پائپ لائن سے لے کر اسٹیڈیم تک سب کچھ فروخت کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

تصور کیجیے کہ جس سڑک پر آپ چلتے ہیں، وہ نجی کمپنی کی ہوگی، جس ٹرین میں سفر کرتے ہیں وہ نجی کمپنی کی ہوگی، جس اسٹیشن سے ٹرین میں چڑھتے ہیں یا جس ائیرپورٹ سے طیارہ میں چڑھتے ہیں وہ سب پرائیویٹ کمپنیوں کا ہوگا۔ اتنا ہی نہیں، کھیل کود میں دلچسپی ہے تو اسٹیڈیم بھی پرائیویٹ کمپنی کے ہاتھ میں ہوگا... اب جان لیجیے کہ یہ صرف تصور نہیں ہے بلکہ مرکز کی مودی حکومت کا ایک ایسا منصوبہ ہے جس میں ملک کی ملکیتوں کو فروخت کر کے پیسہ حاصل کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔

قابل غور ہے کہ مودی حکومت نے گزشتہ مہینے پیش کیے گئے بجٹ میں پہلی بار ملک کی ملکیتوں کو فروخت کر پیسہ حاصل کرنے کے مونیٹائزیشن منصوبہ کو کھل کر پیش کیا تھا۔ اب حکومت اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنا کر تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ روپے جمع کرنے کا ہدف بنا رہی ہے۔ اس کے لیے 8 وزارتوں نے اپنی ان ملکیتوں کی فہرست تیار کر لی ہے جنھیں آنے والے وقت میں فروخت کیا جائے گا۔


انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق اس فہرست میں ’کور سیکٹر‘ کی بیشتر ملکیتوں کے ساتھ ساتھ حکومت 150 سے زیادہ پیسنجر ٹرینوں کو چلانے کی ذمہ داری پرائیویٹ کمپنیوں کو دے سکتی ہے۔ یعنی جس ٹرین میں آپ سفر کریں گے اسے کوئی پرائیویٹ کمپنی چلا رہی ہوگی اور اس کے لیے منمانا کرایہ وصول کر سکے گی۔ اس کے علاوہ دہلی، ممبئی، بنگلورو اور حیدر آباد میں ائیر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی) کے ساتھ مشترکہ طور پر چلائے جا رہے ائیر پورٹس میں سرکاری شراکت داری بھی بیچی جائے گی۔

بات یہیں ختم نہیں ہوگی، اس کے ساتھ ہی راجدھانی دہلی میں واقع جواہر لال نہرو اسٹیڈیم جیسے کھیل احاطوں کو بھی پرائیویٹ کمپنیوں کو دے دیا جائے گا۔ اس کا خاکہ بھی تیار ہو رہا ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق نیتی آیوگ فی الحال سال 24-2021 کے لیے نیشنل مونیٹائزیشن پائپ لائن تیار کرنے میں مصروف ہے۔ آیوگ نے وزارتوں سے ان کی ملکیتوں کی جانکاری مانگی ہے جنھیں فروخت کرنے کے لیے اس پائپ لائن میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ انڈین ایکسپریس نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ان ملکیتوں کو فروخت کرنے کے عمل کو دیکھنے والے سکریٹریوں کا ایک مرکزی گروپ گزشتہ مہینے ہی ملا تھا۔ اس میٹنگ میں ایسی ملکیتوں کی شناخت کی گئی ہے جنھیں 22-2021 کے دوران یعنی اسی سال فروخت کیا جا سکتا ہے۔


انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وزارت ریل ملکیتیں فروخت کر 22-2021 میں 90 ہزار کروڑ روپے جمع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اس کے لیے ریلوے تقریباً 150 پیسنجر ٹرینوں کی ذمہ داری نجی کمپنیوں کو سونپنے کی تیاری میں ہے۔ اتنا ہی نہیں، ریلوے مارچ کے آخر تک 50 ریلوے اسٹیشنوں کی بازآبادکاری کے لیے ’ریکوئسٹ فار پرپوزل‘ (آر ایف پی) اور ’ریکوئسٹ فار کوالیفکیشن‘ (آر ایف کیو) جاری کر سکتا ہے۔

دوسری طرف سڑک ٹرانسپورٹیشن اور ہائی وے وزارت 7200 کلو میٹر سڑکوں کو فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت ایم ٹی این ایل، بی ایس این ایل اور بھارت نیٹ کی ملکیتوں سے بھی پیسہ کمانے کا منصوبہ تیار کر رہی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ محکمہ ٹیلی مواصلات نے کور گروپ کو بتا دیا ہے کہ وہ پہلے ہی بی ایس این ایل کی ٹاور ملکیتوں اور بھارت نیٹ کی آپٹیکل فائبر کو فروخت کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔


علاوہ ازیں کھیل اور یوتھ معاملوں کی وزارت نے بھی کھیل اسٹیڈیموں کو پرائیویٹ ہاتھوں میں سونپ کر 20 ہزار کروڑ روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وزارت نے اس کے لیے ملکیتوں کی شناخت کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ حالانکہ کمیٹی نے وزارت کو جواہر لال نہرو اسٹیڈیم پروجیکٹ کے لین دین سے جڑے مشیر کی تقرری کے معاملے میں دیکھنے کو کہا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ یہ اسٹیڈیم انتظام و انصرام کے لیے پرائیویٹ کمپنیوں کو لیز پر دیا جا سکتا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ مرکز کی نریندر مودی حکومت گزشتہ تقریباً دو سالوں سے ملکیت فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ حالانکہ وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے 21-2020 کے بجٹ میں ملکیتوں کے مونیٹائزیشن سے جڑے وسیع پیمانے پیش کیے تھے۔ انھوں نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم خود نجکاری اور مونیٹائزیشن کو حکومت کے فلاحی اور ترقیاتی منصوبوں میں خرچ کرنے کی ضرورت کے ساتھ جوڑنے سے متفق ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔