کوچنگ حادثہ پر پارلیمنٹ کے احاطے میں عآپ کے اراکین پارلیمنٹ کا احتجاج، ایل جی کو برخاست کرنے کا مطالبہ

عآپ ارکان پارلیمنٹ کے اٹھائے ہوئے بینرس و تختیوں پر ایل جی کو برخاست کرو، طلبہ کی موت کے لیے بی جے پی ذمہ دار اور وہ پریشان کرتے ہیں ہم کام کرتے ہیں جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

دہلی کے اولڈ راجندر نگر علاقے میں آئی اے ایس کوچنگ سینٹر کے بیسمنٹ میں پانی بھر جانے کی وجہ سے 3 طلباء کی موت کے معاملے پر عام آدمی پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی درمیان آمنے سامنے ہیں۔ منگل (30 جولائی) کو عام آدمی پارٹی (عآپ) کے ارکان پارلیمنٹ نے اس معاملے کو لے کر پارلیمنٹ کے احاطے کے اندر احتجاج کیا۔ اس دوران عآپ لیڈروں نے کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے لیے بل لانے اور دہلی  کے لیفٹینینٹ گورنر ونے سکسینہ کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا۔

عآپ ارکان پارلیمنٹ نے احتجاج کے دوران اپنے ہاتھوں میں تختیاں اٹھا رکھے تھے، جن پر ایل جی کو برخاست کرنے کا مطالبہ درج تھا۔ اپنے احتجاج کے دوران عآپ کے ارکان پارلیمنٹ نے کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے لیے بل لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے ملک بھر میں کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کو ریگولیٹ کرنے کی بھی مانگ کی۔ عآپ ارکان پارلیمنٹ کے اٹھائے ہوئے بینرس و تختیوں پر ایل جی کو برخاست کرو، طلبہ کی موت کے لیے بی جے پی ذمہ دار اور وہ پریشان کرتے ہیں ہم کام کرتے ہیں جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔


اس سے قبل راجندر نگر کوچنگ حادثے پر راجیہ سبھا میں بولتے ہوئے سنجے سنگھ نے کہا تھا کہ یہ کوچنگ سینٹر اور اس کے بیسمنٹ میں موجود لائبریری آج سے نہیں چل رہی ہے۔ یہ گزشتہ 15-20 سالوں سے جاری ہے اور یم سی ڈی پر بی جے پی کا طویل قبضہ رہا ہے۔ اس نے 15-20 سالوں میں جو گناہ کیا ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ایل جی اور افسران دہلی کے لوگوں کی زندگی کو جہنم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہر کام میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ سنجے سنگھ نے کہا کہ دہلی والوں کا جرم کیا ہے؟ یہی کہ انہوں نے اروند کیجریوال کو وزیر اعلیٰ بنا دیا۔ انہوں نے اروند کیجریوال کی بیماری کا مذاق بنانے پر بی جے پی ارکان پارلیمنٹ پر تنقید کی اور کہا کہ یہ موت پر بھی تالی بجاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔