مسلم خاتون کو اپنے شوہر سے نان نفقہ حاصل کرنے کا اختیار! سپریم کورٹ کا فیصلہ

تلنگانہ ہائی کورٹ نے محمد عبدالصمد کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی طلاق یافتہ بیوی کو ہر ماہ 10000 روپے بطور نان نفقہ ادا کرے جس کے خلاف اس نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ (10 جولائی 2024) کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت مسلم خاتون اپنے شوہر سے کفالت کا مطالبہ کر سکتی ہے۔ ایک مسلمان شخص نے اپنی بیوی کو کفالت ادا کرنے کے تلنگانہ ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ بدھ کو اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے یہ اہم فیصلہ سنایا ہے۔ محمد عبدالصمد نامی شخص نے درخواست دائر کی تھی۔

جسٹس بی وی ناگارتھنا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت طلاق یافتہ بیوی کو نان نفقہ ادا کرنے کی ہدایت کے خلاف محمد عبدالصمد کی دائر درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ 'مسلم خواتین (طلاق پر حقوق کا تحفظ) قانون 1986' سیکولر قانون کو زیر نہیں کر سکتا۔ جسٹس ناگرتھنا اور جسٹس مسیح نے الگ الگ لیکن متفقہ فیصلہ دیا۔ ہائی کورٹ نے محمد صمد کو 10000 روپے کا بھتہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔


جسٹس ناگارتھنا نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’ہم کریمینل اپیل کو اس نتیجے کے ساتھ خارج کر رہے ہیں کہ سی آر پی سی کی دفعہ 125 تمام خواتین پر لاگو ہوتی ہے نہ کہ صرف شادی شدہ خواتین پر۔‘‘

عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ اگر متعلقہ مسلم خاتون سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت درخواست کے زیر التوا ہونے کے دوران طلاق لے لیتی ہے تو وہ 'مسلم خواتین (طلاق پر حقوق کا تحفظ) ایکٹ 2019' کی مدد لے سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ 'مسلم ایکٹ 2019' سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت دیگر التزام فراہم کرتا ہے۔

شاہ بانو کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 125 ایک سیکولر دفعہ ہے، جو مسلم خواتین پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ تاہم، اسے 'مسلم خواتین (طلاق پر حقوق کا تحفظ) ایکٹ، 1986' کے ذریعے منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد 2001 میں قانون کی درستگی کو برقرار رکھا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔