دو ہزار روپئے کے کرنسی نوٹوں کی تبدیلی، عوام کی بڑی تعداد بینکوں میں نظر آئی

ہری بابو بینک منیجر نے کہا کہ کرنسی کی تبدیلی کے لئے آنے والوں کے لئے تمام طرح کی سہولتیں دی جا رہی ہیں۔ 30 ستمبر تک کرنسی کی تبدیلی کی مہلت ہونے کی وجہ سے عوام کی کم تعداد بینکوں میں دیکھی جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر قومی آواز/ ویپن</p></div>

تصویر قومی آواز/ ویپن

user

یو این آئی

حیدرآباد: دو ہزار روپئے سے دستبرداری کے آر بی آئی کے فیصلہ کے بعد نوٹوں کی تبدیلی کے لئے تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سمیت ریاست کے اضلاع کے بینکوں میں عوام کی بڑی تعداد بینکوں میں نظر آرہی ہے۔ تلنگانہ بھر کے بینک حکام کی جانب سے دو ہزارروپئے کی کرنسی کے تبادلے کے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔ کرنسی تبدیل کرنے کے لئے رجوع ہونے والوں کے لئے بینکوں میں پینے کے پانی کا انتظام کیا گیا ہے۔ بینک حکام نے بتایا کہ کئی افراد ایسے ہیں جو ان نوٹوں کو بینک کھاتوں میں جمع کروا رہے ہیں۔ عام شہریوں کے پاس دو ہزار کے نوٹ کم ہیں۔ ان نوٹوں کو تبدیل کرنے کے لئے وقت بھی زیادہ ہونے کی وجہ سے بینکوں میں ہجوم نظر نہیں آ رہا ہے۔ نوٹوں کی تبدیلی کے دوسرے دن بھی بینکوں میں کم ہجوم نظر آیا۔

ہری بابو بینک منیجر یو بی آئی ہنمکنڈہ نے کہا کہ کرنسی کی تبدیلی کے لئے آنے والوں کے لئے تمام طرح کی سہولتیں دی جا رہی ہیں۔ 30 ستمبر تک کرنسی کی تبدیلی کی مہلت ہونے کی وجہ سے عوام کی کم تعداد بینکوں میں دیکھی جا رہی ہے۔ ایک وقت میں ایک شخص کے دس کرنسی نوٹس تبدیل کرنے کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی شخص بیک وقت 20 ہزار روپے کے نوٹ تبدیل کرسکتا ہے اور کسی فارم یا سلپ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ریاست کے مختلف مقامات پر کام کرنے والے پرائیویٹ شعبہ کے بینک میں بھی کرنسی کی تبدیلی کا کام معمول کے مطابق رہا۔ دوسرے دن بعض بینکوں میں صارفین سے ان کا نام اور موبائیل نمبر رجسٹر میں لکھنے کی خواہش کی گئی، تاہم بعض مقامات پر صارفین نے کہا کہ ان کو پین یا آدھار کارڈ پیش کرنے کی ہدایت بھی دی گئی۔ کرنسی کی تبدیلی کے لئے تمام بینکوں میں یکساں پالیسی کی کمی دیکھی گئی۔


اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اپنے تمام شاخوں کو جاری میمو میں کہا کہ 2 ہزار روپے کے نوٹ جمع کرنے یا تبدیل کرنے کے لئے کسی فارم یا سلپ کی ضرورت نہیں ہے۔ 2 ہزار روپے کی کرنسی نوٹ فی الحال قانونی اعتبار سے کارگر ہیں اور تبادلے کی گنجائش 2016 ء کے مقابلے میں دگنی ہے۔ آر بی آئی نے 2 ہزار روپے کے نوٹ بدلنے کے لئے کسی بھی شناختی دستاویزات کے ادخال کو لازمی نہیں کیا ہے لیکن بعض مقامات پر شکایت کی گئی کہ بینکس کسٹمر سے شناختی کارڈس طلب کر رہے ہیں۔ بعض بینکس نے الکٹرانک انٹری کے ذریعہ داخلہ کے بعد نوٹوں کا تبادلہ کیا۔

بعض صارفین نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ بینکس اکاؤنٹ نہ رکھنے والے افراد سے شناخت کا ثبوت اور فارم طلب کر رہے ہیں لیکن بعض پرائیویٹ بینکس اس خصوص میں کوئی لزوم عائد نہیں کیا ہے۔ ملک بھر میں 2 ہزار روپے کے نوٹوں کو بدلنے کے لئے 131 دنوں کی مہلت گزشتہ روز شروع ہوئی تھی۔ 30 ستمبر 2023 ء تک ان نوٹوں کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔ 2016 ء کے برخلاف اس مرتبہ واپس کی جانے والی کرنسی کی شرح کافی کم ہے اور اس عمل کو پورا کرنے کی مدت بھی زیادہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔