بی جے پی حکومت کے 9 سال ’چوطرفہ بحران‘ سے بھرپور، 2000 روپے کا نوٹ واپس لینا بے وقوفی: چدمبرم
پی چدمبرم نے کہا کہ نوٹ بندی میں 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کی بندی کے بعد لوگوں کو 2000 روپے کے نوٹ کی کوئی ضرورت نہیں تھی، پہلے اسے لایا اور پھر واپس لے کر تماشہ بنا دیا۔
مودی حکومت کی 9 سال مدت کار پر 9 سوال کر اسے ’بے نقاب‘ کرنے کے لیے ملک بھر میں چلائی جا رہی کانگریس کی مہم کے حصے کے طور پر پیر کے روز سابق وزیر مالیات پی چدمبرم نے ممبئی میں پریس کانفرنس کر کہا کہ اقتدار میں 9 سال پورے کرنے والی بی جے پی حکومت گھریلو پالیسیوں، بین الاقوامی امور، سیکورٹی اور معیشت کے محاذ پر پوری طرح ناکام رہی ہے اور حال ہی میں 2000 روپے کے نوٹوں کو واپس لینا بے وقوفی بھرا قدم ہے۔
چدمبرم نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے یہ فکر ظاہر کیا کہ ملک کے معاملات آئین کے مطابق سلجھا جا رہے ہیں یا نہیں۔ انھوں نے 2000 روپے قیمت کی کرنسی کو ’گلابی پرچی‘ میں بدلنے کے مرکز کے نئے قدم پر سوال اٹھایا اور یہاں تک کہا کہ عالمی غریبی انڈیکس سے پتہ چلا ہے کہ ہندوستان میں 22.4 کروڑ سے زیادہ ’غریب لوگ‘ رہتے ہیں۔ 2000 روپے کے نوٹ کے تعلق سے انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’500 روپے سے 1000 روپے قدر کے نوٹوں کی بندی (نومبر 2016) کے بعد لوگوں کو 2000 روپے کے نوٹوں کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ پہلے 2000 روپے کے نوٹ پیش کرنے اور پھر واپس لینے کا یہ خوفناک تماشہ بے قوفی بھرا تھا اور اس نے انڈین کرنسی کے استحکام پر اندیشہ پیدا کیا ہے۔‘‘
چدمبرم نے مرکز-ریاست تعلقات پر کہا کہ ’’مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان ایک بڑھتا ہوا فاصلہ ہے۔ منتخب ریاستی حکومتوں کے ایگزیکٹیو پاور کو کم کر دیا گیا ہے اور غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں کے گورنر وائسرائے کی طرح سلوک کر رہے ہیں۔ فطری انصاف کی جگہ ’بلڈوزر‘ انصاف نے لے لی ہے۔ ملک کے سامنے یہ سنگین فکر ہیں۔ پارلیمانی پیمانوں اور قوانین کی کھلے طور پر خلاف ورزی کی جاتی ہے، جبکہ مرکزی جانچ ایجنسیوں کو اپوزیشن حکمراں ریاستی حکومتوں اور لوگوں کے اظہارِ رائے کی آزادی کو غیر مستحکم کرنے کی کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے۔ نجی آزادی کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔
چدمبرم نے تلخ لہجے میں کہا کہ ’’جھوٹے مقدمات کی جانچ سے اپوزیشن کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ ان کے لیڈران کو جیل بھیجا جا رہا ہے۔ ملک کے اہم ادارے، جو جمہوریت کے آزاد ستون تھے، انھیں بی جے پی نے کمزور کر دیا ہے۔ جمہوریت کے قدآور درخت کو مودی حکومت نے کھوکھلا کر دیا ہے۔‘‘ انھوں نے حساس دفاعی اور خارجہ پالیسیوں پر ناکامیوں کے لیے بھی حکومت کی تنقید کی اور کہا کہ پاکستان، چین، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے پڑوسی ممالک کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات میں تلخی آ گئی ہے۔
چین کا تذکرہ کرتے ہوئے چدمبرم نے کہا کہ ’’اس بات کے کافی ثبوت ہیں کہ چینی فوج نے ہندوستانی علاقہ پر تجاوزات کیا ہے اور اب بھی اس پر کنٹرول ہے۔ چین سرحدوں کے ساتھ اپنے دفاعی بنیادی ڈھانچے کی توسیع کر رہا ہے اور سرحد کے آس پاس نئی بستیوں کی تعمیر کر رہا ہے، لیکن جون 2020 میں وادیٔ گلوان میں تصادم ہونے کے بعد سے وہاں ہندوستانی گشت کم ہو گئی ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ دوسری طرف چین-پاکستان اتحاد نہ صرف مضبوط ہوا ہے بلکہ مغربی، شمالی اور مشرقی سرحدوں کے ہر حصے میں سیکورتی پر خطرہ منڈلا رہا ہے اور اس کے باوجود پارلیمنٹ کو تاریکی میں رکھا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔