ناصر-جنید قتل معاملہ کے 8 ملزمین کی ہوئی شناخت، خون لگی ہوئی اسکارپیو کار بھی پولیس نے کی برآمد
راجستھان کے اے ڈی جی کرائم دنیش ایم این نے بدھ کے روز بتایا کہ ناصر-جنید قتل معاملہ کے 8 ملزمین کی شناخت ہو گئی ہے جنھیں پکڑنے میں راجستھان پولیس کی مدد ہریانہ پولیس بھی کر رہی ہےـ
ہریانہ کے لوہارو میں دو مسلم نوجوانوں ناصر اور جنید کو زندہ جلائے جانے کے معاملے میں کچھ اہم پیش رفت کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بھرت پور ضلع باشندہ دونوں نوجوانوں کے قتل سے متعلق تفتیش جاری ہے اور راجستھان پولیس نے اب کچھ اہم انکشافات کیے ہیں۔ پولیس کی طرف سے مطلوبہ 8 ملزمین کی فہرست جاری کر دی گئی ہے اور پولیس نے اس گاڑی کو بھی ضبط کر لیا ہے جس میں ملزمین نے جنید اور ناصر کے ساتھ مار پیٹ کی تھی۔
دراصل راجستھان کے اے ڈی جی کرائم دنیش ایم این بدھ کے روز بھرت پور پہنچے اور پولیس افسران کے ساتھ کرائم کنٹرول کو لے کر ایک میٹنگ کی۔ اس دوران انھوں نے بتایا کہ ناصر-جنید قتل معاملہ کے 8 ملزمین کی شناخت ہو گئی ہے جنھیں پکڑنے میں راجستھان پولیس کی مدد ہریانہ پولیس بھی کر رہی ہے۔ اس دوران رینج آئی جی گورو شریواستو نے بتایا کہ گرفتار ملزم رنکو سینی نے پوچھ تاچھ میں بتایا ہے کہ اس بہیمانہ قتل میں 8 لوگ شامل تھے جن میں سے 2 کا تعلق میوات سے ہے۔ پولیس کے مطابق ملزمین کے نام ہیں انل، شریکانت، کالو، کشور، مونو، وکاس، ششی کانت اور انل (بھیوانی باشندہ)۔
دوسری طرف ناصر-جنید قتل معاملے میں ہریانہ میں راجستھان پولیس کے خلاف درج کیے گئے معاملہ پر اے ڈی جی دنیش ایم این نے کہا کہ ’’یہ واقعہ جھوٹ ہے اور ہمیں ہریانہ پولیس پر پورا بھروسہ ہے۔‘‘ بہرحال، میڈیا سے بات کرتے ہوئے اے ڈی جی نے بتایا کہ قتل معاملہ میں گرفتار کیے گئے ملزم رنکو سینی سے کی گئی پوچھ تاچھ اور سی ڈی آر رپورٹ سے کئی باتیں سامنے آئی ہیں اور پتہ چلا ہے کہ 15 فروری کو کچھ ملزمین جنید و ناصر کو اٹھا کر ہریانہ لے گئے اور وہاں پر جنگل میں ان کے ساتھ مار پیٹ کر واردات کو انجام دیا۔
خون لگی ہوئی برآمد اسکارپیو کار کے بارے میں بات کرتے ہوئے بھرت پور آئی جی گورو شریواستو کا کہنا ہے کہ پولیس نے اسے جیند کی گئوشالہ سے برآمد کی ہے۔ آئی جی کا کہنا ہے کہ گاڑی کی سیٹ پر خون کے نشان پائے گئے ہیں اور گاڑی برآمد ہونے کے بعد اسی وقت بھرت پور سے ایف ایس ایل ٹیم موقع پر بھیجی گئی اور ہریانہ پولیس کی موجودگی میں گاڑی سے سیمپل لیے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔