’اڈانی گروپ میں ایل آئی سی کی سرمایہ کاری سے 39 کروڑ ایل آئی سی ہولڈرس و سرمایہ کاروں کو 44 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا‘

انل بھاردواج نے سوال کیا کہ ایک صنعتی گروپ، جس پر ٹیکس ہیون ممالک سے آپریٹ غیر ملکی شیل کمپنیوں سے رشتہ رکھنے کا الزام ہے، کے خلاف سرکاری ایجنسیاں کیوں کارروائی نہیں کر رہی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر انل بھاردواج</p></div>

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر انل بھاردواج

user

قومی آواز بیورو

’’ پارلیمنٹ میں صنعت کار گوتم اڈانی سے متعلق راہل گاندھی اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے جو سوالات اٹھائے، ان کا جواب پی ایم مودی نے کیوں نہیں دیا؟‘‘ یہ سوال آج دہلی پریس کانگریس کمیٹی کے کمیونکیشن محکہ کے چیئرمین اور سابق رکن اسمبلی انل بھاردواج نے ایک پریس کانفرنس کے دوران پوچھا۔ ساتھ ہی انھوں نے اڈانی معاملے پر جانچ کے لیے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی یعنی جے پی سی تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

انل بھاردواج نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راجدھانی دہلی کے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ ایک صنعتی گروپ، جس پر ٹیکس ہیون ممالک سے آپریٹ غیر ملکی شیل کمپنیوں سے رشتہ رکھنے کا الزام ہے، کے خلاف سرکاری ایجنسیاں کیوں کارروائی نہیں کر رہی ہیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ پارٹی کسی شخص کے دنیا کے امیروں کی فہرست میں 609ویں مقام سے دوسرے مقام پر پہنچنے کے خلاف نہیں ہے، لیکن ہم حکومت کے ذریعہ اسپانسر نجی بالادستیوں کے خلاف ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ عوام کے مفادات کے خلاف ہوتے ہیں۔ ایک صنعتی گروپ کو خصوصیت کے ساتھ اصولوں کے خلاف معاشی فائدہ پہنچایا گیا جو مناسب نہیں ہے۔


انل بھاردواج کا کہنا ہے کہ کانگریس ٹیکس ہیون ممالک سے قابل اعتراض رشتوں، دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ایک خاص شخص کے ذریعہ ہماری بین الاقوامی خیر سگالی اور قومی وسائل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بالادستی قائم کرنے کے خلاف ہے۔ حکومت کو اس سلسلے میں جواب دینا چاہیے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ان پر کارروائی کیوں نہیں کی۔ عوام جاننا چاہتی ہے کہ وزیر اعظم اس سنجیدہ بین الاقوامی معاملے پر خاموش کیوں ہیں؟

پریس کانفرنس کے دوران انل بھاردواج نے کچھ اعداد و شمار بھی پیش کیے۔ انھوں نے کہا کہ ایل آئی سی کے اڈانی گروپ کے شیئر کا ویلیو 30 دسمبر 2022 کو 83000 کروڑ روپے تھا، جو 15 فروری 2023 کو گھٹ کر 39000 کروڑ روپے رہ گیا۔ یعنی 30000 کروڑ ایل آئی سی پالیسی ہولڈرس کی بچت کی قیمت میں 44000 کروڑ روپے کا خسارہ ہونے اور شیئرس کی قدر میں کمی اور گروپ کے ذریعہ دھوکہ دہی کے سنگین الزامات کے بعد بھی ایل آئی سی کو اڈانی انٹرپرائزیز کے فالو-آن پبلک آفر (ایف پی او) میں اضافی 300 کروڑ روپے سرمایہ کاری کرنے کے لیے کس نے مجبور کیا۔ اس کا جواب وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں کیوں نہیں دیا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔